Jurat Qalandar Bakhsh

جرأت قلندر بخش

اپنی شاعری میں محبوب کے ساتھ معاملہ بندی کےمضمون کے لیے مشہور،نوجوانی میں بینائی سے محروم ہوگئے

Known for depicting romantic encounters with the beloved in lurid details. Lost his eye sight in the prime of youth

جرأت قلندر بخش کی غزل

    ہمیں دیکھے سے وہ جیتا ہے اور ہم اس پہ مرتے تھے

    ہمیں دیکھے سے وہ جیتا ہے اور ہم اس پہ مرتے تھے یہی راتیں تھیں اور باتیں تھیں وہ دن کیا گزرتے تھے وہ سوز دل سے بھر لاتا تھا اشک سرخ آنکھوں میں اگر ہم جی کی بے چینی سے آہ سرد بھرتے تھے کسی دھڑکے سے روتے تھے جو باہم وصل کی شب کو وہ ہم کو منع کرتا تھا ہم اس کو منع کرتے تھے ملی رہتی ...

    مزید پڑھیے

    رات جب تک مرے پہلو میں وہ دل دار نہ تھا

    رات جب تک مرے پہلو میں وہ دل دار نہ تھا دل کو مجھ سے مجھے کچھ دل سے سروکار نہ تھا گرد اس کوچے کے کس دن یہ گناہ گار نہ تھا واے حسرت کہ کوئی رخنہ بہ دیوار نہ تھا کل تو بیمار کو تھا تیرے نہ بستر پہ قرار آج بستر تھا فقط اور وہ بیمار نہ تھا شکر اے باد فنا جوں شجر سوختہ میں تھا تو گلشن ...

    مزید پڑھیے

    بن دیکھے اس کے جاوے رنج و عذاب کیوں کر

    بن دیکھے اس کے جاوے رنج و عذاب کیوں کر وہ خواب میں تو آوے پر آوے خواب کیوں کر پاس اس نے جو بٹھایا دل اور تلملایا اب جائے گا خدایا یہ اضطراب کیوں کر وہ جب سے ہے سفر میں دل مضطرب ہے بر میں بیٹھیں ہم اپنے گھر میں خانہ خراب کیوں کر ساقی فراق جاناں حلق اپنے کا ہے درباں اترے گلے سے پھر ...

    مزید پڑھیے

    جذبۂ عشق عجب سیر دکھاتا ہے ہمیں

    جذبۂ عشق عجب سیر دکھاتا ہے ہمیں اپنی جانب کوئی کھینچے لیے جاتا ہے ہمیں بزم میں تکتے ہیں منہ اس کا کھڑے اور وہ شوخ نہ اٹھاتا ہے کسی کو نہ بٹھاتا ہے ہمیں کیا ستم ہے کہ طریق اپنا رہ عشق میں آہ کوئی جس کو نہیں بھاتا وہ ہی بھاتا ہے ہمیں اس ترقی میں تنزل میں ہے کہ جوں قامت طفل آسماں ...

    مزید پڑھیے

    دود آتش کی طرح یاں سے نہ ٹل جاؤں گا

    دود آتش کی طرح یاں سے نہ ٹل جاؤں گا شمع ساں محفل جاناں ہی میں جل جاؤں گا دور سے بھی اسے دیکھوں تو یہ چتون میں کہے آ کے دیدے ابھی تلووں تلے مل جاؤں گا دل مضطر یہ کہے ہے وہیں لے چل ورنہ توڑ چھاتی کے کواڑوں کو نکل جاؤں گا میں ہوں خورشید سر کوہ یقیں ہے کہ وہ ماہ آئے گا بام پہ تب جب کہ ...

    مزید پڑھیے

    وصل بننے کا کچھ بناؤ نہیں

    وصل بننے کا کچھ بناؤ نہیں واں لگا دل جہاں لگاؤ نہیں پاؤں کیوں دابنے نہیں دیتے گر کسی کا تمہیں دباؤ نہیں زخم دل کا علاج کیا کیجے قابل مرہم اپنا گھاؤ نہیں ایسے دریا میں بہہ چلے ہیں کہ آہ! جس میں ٹاپو نہیں ہے ناؤ نہیں ہے بہت جلوہ گاہ یار بلند دیکھیں کیا یاں سے کچھ دکھاؤ نہیں بل ...

    مزید پڑھیے

    گو ہوں وحشی پہ ترے در سے نہ ٹل جاؤں گا

    گو ہوں وحشی پہ ترے در سے نہ ٹل جاؤں گا ہاں مگر دشت عدم ہی کو نکل جاؤں گا طائر نامہ بر اپنا یہی کہتا ہے کہ آہ رقم شوق کی گرمی سے میں جل جاؤں گا جلد اے کاش جتاوے اسے جوبن اس کا پھر ہو کس کام کے تم جب کہ میں ڈھل جاؤں گا آج گو اس نے بہ رسوائی نکالا مجھ کو گر یہی دل ہے تو پھر آپ سے کل جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    الفت سے ہو خاک ہم کو لہنا

    الفت سے ہو خاک ہم کو لہنا قسمت میں تو ہے عذاب سہنا دھیان اس کے میں ہم کو سر بہ زانو آنکھیں کیے بند بیٹھے رہنا منہ چاہئے چاہنے کو یوں جی کیا تم نے کہا یہ پھر تو کہنا اللہ رے سادگی کا عالم درکار نہیں کچھ اس کو گہنہ کر بند نہ اشک چشم تر کو بہتر ناسور کا ہے بہنا قائم رہے کیا عمارت ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جا

    ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جا لے، چلے ہم جان سے، مختار ہے اب جا نہ جا لے دل بے تاب آتا ہے وہ کر لے عرض حال دیکھتے ہی اس کی صورت اس قدر گھبرا نہ جا تنگ ہو کر کس ادا سے وصل کی شب کو وہ شوخ مجھ سے کہتا تھا کہ ہے ہے اس قدر لپٹا نہ جا پاس آنا گر نہیں منظور تو آ آ کے شکل از رہ شوخی ...

    مزید پڑھیے

    سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا

    سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا سوچ ہے ہر دم یہی ہم کو کہ ہم نے کیا کیا وہ گیا اٹھ کر جدھر کو میں ادھر حیران سا اس کے جانے پر بھی کتنی دیر تک دیکھا کیا میری اور اس شوخ کی صاحب سلامت جو ہوئی صبر و طاقت نے کہا لو ہم نے تو مجرا کیا سیر گل کرتا تھا وہ اور آہ بیتابی سے میں ہر طرف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5