Jurat Qalandar Bakhsh

جرأت قلندر بخش

اپنی شاعری میں محبوب کے ساتھ معاملہ بندی کےمضمون کے لیے مشہور،نوجوانی میں بینائی سے محروم ہوگئے

Known for depicting romantic encounters with the beloved in lurid details. Lost his eye sight in the prime of youth

جرأت قلندر بخش کی غزل

    کیوں نہ ہوں حیراں تری ہر بات کا

    کیوں نہ ہوں حیراں تری ہر بات کا حسن مرقع ہے طلسمات کا روؤں تو خوش ہو کے پیے ہے وہ مے سمجھے ہے موسم اسے برسات کا اٹھتی جوانی جو ہے تو دن بہ دن اور ہی عالم ہے کچھ اس گات کا گھر میں بلایا ہے تو کچھ منہ سے دو سیکھو یہ ڈھب ہم سے مدارات کا شیخ جواں ہوگا تو پی دیکھ اسے شیشے میں پانی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کب کوئی تجھ سا آئینہ رو یاں ہے دوسرا

    کب کوئی تجھ سا آئینہ رو یاں ہے دوسرا ہے تو ترا ہی عکس نمایاں ہے دوسرا پوچھ اس کی مت خبر جسے ناصح سیے تھا تو وہ دھجیاں اڑا یہ گریباں ہے دوسرا شکل ان کی یہ ہے جو کہ ہیں محو جمال یار ششدر کھڑا ہے ایک تو حیراں ہے دوسرا رخ اس کا دیکھیو شب مہتاب میں کوئی گویا زمیں پہ یہ مہ تاباں ہے ...

    مزید پڑھیے

    جس کے طالب ہیں وہ مطلوب کہیں بیٹھ رہا

    جس کے طالب ہیں وہ مطلوب کہیں بیٹھ رہا منتظر ہم کو بٹھا خوب کہیں بیٹھ رہا بس کہ لکھی تھی میں حالت دل گم گشتہ کی کھو کے قاصد مرا مکتوب کہیں بیٹھ رہا دیکھیں کیا آنکھ اٹھا کر کہ ہمیں تو ناحق آنکھ دکھلا کے وہ محبوب کہیں بیٹھ رہا شام سے جیسے نہاں مہر ہو سو وصل کی رات منہ چھپا کر وہ اس ...

    مزید پڑھیے

    سنو بات اس کی الفت کا بڑھانا اس کو کہتے ہیں

    سنو بات اس کی الفت کا بڑھانا اس کو کہتے ہیں کہا شب خواب میں آ کر کہ آنا اس کو کہتے ہیں قدم وادیٔ وحشت ناک الفت میں رکھا ہم نے ہزار آفات کا سر پر اٹھانا اس کو کہتے ہیں ہماری بات کاٹی غیر کی تائید کی اس نے گھٹانا اس کو کہتے ہیں بڑھانا اس کو کہتے ہیں جو روٹھے ہم تو بولے بے دلی سے تم ...

    مزید پڑھیے

    بغیر اس کے یہ حیراں ہیں بغل دیکھ اپنی خالی ہم

    بغیر اس کے یہ حیراں ہیں بغل دیکھ اپنی خالی ہم کہ کروٹ لے نہیں سکتے ہیں جوں تصویر قالی ہم کوئی آتش کا پرکالہ جو وقت خواب یاد آوے تو سمجھیں کیوں نہ انگارے یہ گل ہائے نہالی ہم ارادہ گر کیا دشنام دینے کا اب اے پیارے تو لب سے لب ملا کر بس تری کھا لیں گے گالی ہم نہ ہو پہلو میں اپنے جب ...

    مزید پڑھیے

    بہ صد آرزو جو وہ آیا تو یہ حجاب عشق سے حال تھا

    بہ صد آرزو جو وہ آیا تو یہ حجاب عشق سے حال تھا کہ ہزاروں دل میں تھیں حسرتیں اور اٹھانا آنکھ محال تھا رہا شب جو ہم سے جدا کوئی تو کہے یہ واقعہ کیا کوئی شب ہجر تھی کہ بلا کوئی جسے دیکھتے ہی وصال تھا رخ یار تا نہ پڑا نظر رہے ہم الم سے یہ نوحہ گر کہ ہمارے رنج و ملال پر تو ملال کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    دام میں ہم کو لاتے ہو تم دل اٹکا ہے اور کہیں

    دام میں ہم کو لاتے ہو تم دل اٹکا ہے اور کہیں شعر پڑھانے ہم سے اور مضمون گٹھا ہے اور کہیں آنکھیں ذرا ملانا ادھر کو کیوں جی یہ کیا باتیں ہیں بات کی ہم سے اٹھانی لذت جی کا مزا ہے اور کہیں حق تو ہے کچھ حال دل اپنا کہتے ہیں جب تم سے ہم کان لگائے سنتے ہو پر دھیان لگا ہے اور کہیں دیکھیو ...

    مزید پڑھیے

    یاد کر وہ حسن سبز اور انکھڑیاں متوالیاں

    یاد کر وہ حسن سبز اور انکھڑیاں متوالیاں کاٹتے ہیں رو ہی رو ساون کی راتیں کالیاں شب تصور باندھ کر اس جنبش مژگاں کا واہ خود بخود کس کس مزے سے ہم نے چھڑیاں کھا لیاں دیکھیں کیا ان کی لچک اس ساعد نازک بغیر کھینچتی ہیں کیوں ہمیں کانٹوں میں گل کی ڈالیاں کچھ نہ کچھ کر بیٹھتا ہوں بات اس ...

    مزید پڑھیے

    کب بیٹھتے ہیں چین سے ایذا اٹھائے بن

    کب بیٹھتے ہیں چین سے ایذا اٹھائے بن لگتا نہیں ہے جی کہیں لگا لگائے بن جب تک نہ بے قرار ہوں پڑتا نہیں قرار آتا نہیں ہے چین ہمیں تلملائے بن بے آہ و نالہ منہ سے نکلتی نہیں ہے بات حیران بیٹھے رہتے ہیں آنسو بہائے بن زنداں لگے ہے گھر جو کسی کا نہ ہوں اسیر آتے نہیں بہ خود کہیں ہم آئے ...

    مزید پڑھیے

    بلبل سنے نہ کیونکہ قفس میں چمن کی بات

    بلبل سنے نہ کیونکہ قفس میں چمن کی بات آوارۂ وطن کو لگے خوش وطن کی بات مت پوچھ حال اپنے تو بیمار عشق کا ہونے لگی اب اس کے تو گور و کفن کی بات ہے موسم بہار میں با صد زباں خموش غنچے نے کیا سنی تھی کسی کے دہن کی بات عیش و طرب کا ذکر کروں کیا میں دوستو مجھ غمزدہ سے پوچھئے رنج و محن کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5