در تک اب چھوڑ دیا گھر سے نکل کر آنا
در تک اب چھوڑ دیا گھر سے نکل کر آنا یا وہ راتوں کو سدا بھیس بدل کر آنا ہمدمو یہ کوئی رونا ہے کہ طوفان ہے آہ دیکھیو چشم سے دریا کا ابل کر آنا قصد جب جانے کا کرتا ہوں میں اس شوخ کے پاس تیغ ابرو یہ کہے ہے کہ سنبھل کر آنا حاصل اس کوچے میں جانے سے ہمیں ہے اور کیا الٹے گھر اپنے مگر خاک ...