عمل کچھ ایسا کیا عدو نے کہ عشق باہم لگا چھڑایا
عمل کچھ ایسا کیا عدو نے کہ عشق باہم لگا چھڑایا الٰہی چھٹ جائیں اس کی نبضیں ملاپ جس نے مرا چھڑایا نہ بیٹھے آرام سے وہ گاہے اٹھائے نت دکھ پہ دکھ خدایا کہ جس نے ناحق اٹھا کے بہتان اپنا واں بیٹھنا چھڑایا الٰہی محروم رکھیو اس کو مدام لذات دوجہاں سے اسیر دام فراق کر مجھ کو جس نے میرا ...