Jurat Qalandar Bakhsh

جرأت قلندر بخش

اپنی شاعری میں محبوب کے ساتھ معاملہ بندی کےمضمون کے لیے مشہور،نوجوانی میں بینائی سے محروم ہوگئے

Known for depicting romantic encounters with the beloved in lurid details. Lost his eye sight in the prime of youth

جرأت قلندر بخش کی غزل

    عمل کچھ ایسا کیا عدو نے کہ عشق باہم لگا چھڑایا

    عمل کچھ ایسا کیا عدو نے کہ عشق باہم لگا چھڑایا الٰہی چھٹ جائیں اس کی نبضیں ملاپ جس نے مرا چھڑایا نہ بیٹھے آرام سے وہ گاہے اٹھائے نت دکھ پہ دکھ خدایا کہ جس نے ناحق اٹھا کے بہتان اپنا واں بیٹھنا چھڑایا الٰہی محروم رکھیو اس کو مدام لذات دوجہاں سے اسیر دام فراق کر مجھ کو جس نے میرا ...

    مزید پڑھیے

    یاں اس گلی سا کب کوئی بستاں ہے دوسرا

    یاں اس گلی سا کب کوئی بستاں ہے دوسرا ہاں کچھ جو ہے تو روضۂ رضواں ہے دوسرا ہر دم یہ دو عدو ہیں پئے جان ناتواں اک درد عشق ہے غم ہجراں ہے دوسرا ہے طرفہ جان و دل کا دم اضطراب حال روکیں جو ایک کو تو گریزاں ہے دوسرا آئینہ جب وہ دیکھے تو کہتی ہیں چتونیں سچ ہے کہ ہم سا کب کوئی انساں ہے ...

    مزید پڑھیے

    حسن اے جان نہیں رہنے کا

    حسن اے جان نہیں رہنے کا پھر یہ احسان نہیں رہنے کا نذر کی جیب تو اے جوش جنوں اب یہ دامان نہیں رہنے کا پردہ مت منہ سے اٹھانا یکبار مجھ میں اوسان نہیں رہنے کا تو چلا اور یہ جی اس تن میں کسی عنوان نہیں رہنے کا گل کو کیا روتی ہے تو اے بلبل یہ گلستان نہیں رہنے کا دم کا میہماں ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کون دیکھے گا بھلا اس میں ہے رسوائی کیا

    کون دیکھے گا بھلا اس میں ہے رسوائی کیا خواب میں آنے کی بھی تم نے قسم کھائی کیا اس کا گھر چھوڑ کے ہم تو نہ کسی در پہ گئے پر سمجھتا ہے اسے وہ بت ہرجائی کیا سنتے ہی جس کے ہوئی جان ہوا تن سے مرے اس گلی سے یہ خبر باد صبا لائی کیا واہ میں اور نہ آنے کو کہوں گا توبہ میں تو حیراں ہوں یہ بات ...

    مزید پڑھیے

    اب خاک تو کیا ہے دل کو جلا جلا کر

    اب خاک تو کیا ہے دل کو جلا جلا کر کرتے ہو اتنی باتیں کیوں تم بنا بنا کر عاشق کے گھر کی تم نے بنیاد کو بٹھایا غیروں کو پاس اپنے ہر دم بٹھا بٹھا کر یہ بھی کوئی ستم ہے یہ بھی کوئی کرم ہے غیروں پہ لطف کرنا ہم کو دکھا دکھا کر اے بت نہ مجھ کو ہرگز کوچے سے اب اٹھانا آیا ہوں یاں تلک میں ...

    مزید پڑھیے

    جو روئیں درد دل سے تلملا کر

    جو روئیں درد دل سے تلملا کر تو وہ ہنستا ہے کیا کیا کھلکھلا کر یہی دیکھا کہ اٹھوائے گئے بس جو دیکھا ٹک ادھر کو آنکھ اٹھا کر بھلا دیکھیں یہ کن آنکھوں سے کیوں جی کسی کو دیکھنا ہم کو دکھا کر کھڑا رہنے نہ دیں وو اب کہ جو شخص اٹھاتے تھے مزے ہم کو بٹھا کر گیا وو دل بھی پہلو سے کہ جس ...

    مزید پڑھیے

    جوش گریہ یہ دم رخصت یار آئے نظر

    جوش گریہ یہ دم رخصت یار آئے نظر ابر جوشاں کا بندھا جیسے کہ تار آئے نظر رنگ گل زار جہاں گرچہ ہزار آئے نظر چین پر دل کو کہاں تاکہ نہ یار آئے نظر اپنا جب کوئے تصور میں گزار آئے نظر جس طرف دیکھیں ادھر صورت یار آئے نظر ہوں میں کس غیرت گل زار کا زخمی کہ مرے ہر بن مو پہ گل زخم ہزار آئے ...

    مزید پڑھیے

    جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا

    جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا ہمارا شعر بھی مشہور ہوگا جہاں میں حسن پر دو دن کے اے گل کوئی تجھ سا بھی کم مغرور ہوگا پڑیں گے یوں ہی سنگ تفرقہ گر تو اک دن شیشۂ دل چور ہوگا مجھے کل خاک افشاں دیکھ بولا یہی عشاق کا دستور ہوگا ہوا ہوں مرگ کے نزدیک غم سے خدا جانے یہ کس دن دور ہوگا وہی ...

    مزید پڑھیے

    اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو

    اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو میں ہر اک شخص سے رکھتا ہوں سروکار کہ تو کم ثباتی مری ہر دم ہے مخاطب بہ حباب دیکھیں تو پہلے ہم اس بحر سے ہوں پار کہ تو ناتوانی مری گلشن میں یہ ہی بحثے ہے دیکھیں اے نکہت گل ہم ہیں سبک بار کہ تو دوستی کر کے جو دشمن ہوا تو جرأتؔ کا بے وفا وہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    رات کیا کیا مجھے ملال نہ تھا

    رات کیا کیا مجھے ملال نہ تھا خواب کا تو کہیں خیال نہ تھا آج کیا جانے کیا ہوا ہم کو کل بھی ایسا تو جی نڈھال نہ تھا بولے سب دیکھ میری جاں کاوی یہ تو فرہاد کا بھی حال نہ تھا جب تلک ہم نہ چاہتے تھے تجھے تب تک ایسا ترا جمال نہ تھا اب تو دل لگ گیا ہے کیوں کہ نہ آئیں پہلے کہتے تو کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5