Jitendra Mohan Sinha Rahbar

جتیندر موہن سنہا رہبر

جتیندر موہن سنہا رہبر کی غزل

    گلہ شکوہ کہاں رہتا ہے دل ہم ساز ہوتا ہے

    گلہ شکوہ کہاں رہتا ہے دل ہم ساز ہوتا ہے محبت میں تو ہر اک جرم نظر انداز ہوتا ہے لبوں پر قفل آنکھوں میں لحاظ ناز ہوتا ہے محبت کرنے والوں کا عجب انداز ہوتا ہے اشارے کام کرتے ہیں محبت میں نگاہوں کے نگاہوں سے ہی باہم انکشاف راز ہوتا ہے گزرتی ہے جو اس پر سب گوارا کرتا ہے خوش ...

    مزید پڑھیے

    میں خود ہی خواب عشق کی تعبیر ہو گیا

    میں خود ہی خواب عشق کی تعبیر ہو گیا گویا ہر اک بشر تری تصویر ہو گیا اپنے کئے کو آ کے ذرا دیکھ تیر گر تر خون دل سے دامن نخچیر ہو گیا پھر پیش آ گیا وہی دلچسپ حادثہ دل پھر کسی کے دام میں تسخیر ہو گیا یہ وضع عاشقان یہ انداز احترام آخر مرا خیال اسے دلگیر ہو گیا آسودگی نصیب سلیم ...

    مزید پڑھیے

    عدوئے دین و ایماں دشمن امن و اماں نکلے

    عدوئے دین و ایماں دشمن امن و اماں نکلے ترے پیکاں بڑے جابر بڑے نامہرباں نکلے اداؤں نے لبھایا دی نگاہ ناز نے دعوت مگر الفاظ دل شکنی میں میری کامراں نکلے مکر لو عشق سے لیکن سر محشر نہ کہنا کچھ وہاں پر کون جانے کوئی اپنا راز داں نکلے تمہاری بزم ہے رتبے میں جنت سے بھی بالاتر یہاں ...

    مزید پڑھیے

    آج محفل میں نئے سر سے سنور آئیں گے

    آج محفل میں نئے سر سے سنور آئیں گے ان کو معلوم ہے کچھ اہل نظر آئیں گے روبرو یار کے گر بار دگر جائیں گے کر کے ہم ایک بڑا معرکہ سر آئیں گے یہ تو دھمکی ہے کہ وہ غیر کے گھر جائیں گے ہم نشیں دیکھنا ہر پھر کے ادھر آئیں گے صبر کرنے کو جو کہتے ہیں نہیں آتے ہیں کیا مرے زخم جگر آپ ہی بھر ...

    مزید پڑھیے

    اب جو ہم زیست میں بیزار نظر آتے ہیں

    اب جو ہم زیست میں بیزار نظر آتے ہیں ہر طرف اپنے خریدار نظر آتے ہیں وہ ہمیں مخزن اسرار نظر آتے ہیں ہم انہیں عاشق بیزار نظر آتے ہیں ہم کو مے خوار ہی مے خوار نظر آتے ہیں سب مئے عشق سے سرشار نظر آتے ہیں بد ظنی ظلم و ستم ہجو صنم رسوائی عشق میں تو بڑے آزار نظر آتے ہیں سب کا دل لیتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آوارہ سا گلیوں میں جو میں گھوم رہا ہوں

    آوارہ سا گلیوں میں جو میں گھوم رہا ہوں ظاہر ہے تری دید سے محروم رہا ہوں پھر آنکھیں بچھائے ہوئے ہوں راہ میں اس کی پھر ہر کسی رہرو کے قدم چوم رہا ہوں یہ ہے مری بے داریٔ قلبی کی ہی اک وضع ہر چند تری بزم میں میں جھوم رہا ہوں غداریٔ الفت تو نہیں ہے مرا شیوہ اس جرم کے ہی خیال سے معصوم ...

    مزید پڑھیے

    تصویر روئے یار دکھانا بسنت کا

    تصویر روئے یار دکھانا بسنت کا اٹکھیلیوں سے دل کو لبھانا بسنت کا ہر سمت سبزہ زار بچھانا بسنت کا پھولوں میں رنگ و بو کو لٹانا بسنت کا رشک جناں چمن کو بنانا بسنت کا ہر ہر کلی میں رنگ دکھانا بسنت کا پیغام لطف خاص سنانا بسنت کا دریائے فیض عام بہانا بسنت کا قدرت کی برکتیں ہیں خزانہ ...

    مزید پڑھیے

    تجھے گر پاس غیرت اے ستم گر ہو نہیں سکتا

    تجھے گر پاس غیرت اے ستم گر ہو نہیں سکتا تو دل بھی شاکیٔ تعزیر خنجر ہو نہیں سکتا میں ترک بادہ نوشی کے لئے مدت سے کوشاں ہوں مگر یہ کام پورا قبل محشر ہو نہیں سکتا بلا کر بات پوچھیں روبرو اپنے تو رو دینا دلائل کا اثر کچھ اس سے بہتر ہو نہیں سکتا شکایت تجھ سے کیا ساقی کہ ہے تاخیر کا ...

    مزید پڑھیے

    کہیں سے غیر جو پہلو میں آئے بیٹھے ہیں

    کہیں سے غیر جو پہلو میں آئے بیٹھے ہیں اسی لئے وہ ہمیں یوں بھلائے بیٹھے ہیں ذرا سمجھ کے کرو ہم سے اپنے غم کا بیاں ہم ایک عمر کے صدمے اٹھائے بیٹھے ہیں کبھی خیال میں اپنے مجھے نہیں لائے وہ مدتوں سے مرے دل میں آئے بیٹھے ہیں کہاں سے لو گے وہ صورت وہ کمسنی کا جمال ہم اپنے گوشۂ دل میں ...

    مزید پڑھیے

    جیے جا رہا ہوں تجھے یاد کر کے

    جیے جا رہا ہوں تجھے یاد کر کے تصور کی دنیا کو آباد کر کے پشیماں ہیں ہم عرض روداد کر کے کرم ہی کیا تم نے بیداد کر کے مجھے اس کی مطلق شکایت نہیں ہے ستم پر ستم لاؤ ایجاد کر کے کہاں رہیے اپنوں سے کر کے کنارا ملا کیا ہے غیروں سے فریاد کر کے ہمیں واسطہ ایسے صیاد سے ہے کہ جو صید رکھتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2