Jitendra Mohan Sinha Rahbar

جتیندر موہن سنہا رہبر

جتیندر موہن سنہا رہبر کی غزل

    اک گوشۂ دل میں جو کسی کے ہیں مکیں ہم

    اک گوشۂ دل میں جو کسی کے ہیں مکیں ہم یہ زعم ہے گویا کہ ہیں والئ زمیں ہم جاری ہے دلوں کا تو وہی ربط نہانی ہر چند کہیں اور ہیں وہ اور کہیں ہم کیا ہے یہ مکاں کیا یہ دیار اور یہ جہاں کیا یہ اوج ہے اپنا کہ جہاں وہ ہیں وہیں ہم یہ معجزۂ عشق ہے اک زندہ حقیقت آتے ہیں نظر آج جہاں بھر میں ...

    مزید پڑھیے

    زخم کیا ابھرے ہمارے دل میں ان کے تیر کے

    زخم کیا ابھرے ہمارے دل میں ان کے تیر کے گل کھلے گویا کہ خواب عشق کی تعبیر کے پاسباں نے غم دیا اور ہمدموں نے جان لی آج قائل ہو گئے ہم گردش تقدیر کے خود لکھی ہے خون دل سے عشق کی ہر داستاں زیر احساں میں نہیں ہوں کاتب تقدیر کے رکھ دیا ہے لکھنے والے نے کلیجہ چیر کر ہے مصنف منکشف ہر ...

    مزید پڑھیے

    کانوں کو ہے بھائی ہوئی تقریر کسی کی

    کانوں کو ہے بھائی ہوئی تقریر کسی کی آنکھوں میں سمائی ہوئی تصویر کسی کی کچھ عشق میں چلتی نہیں تدبیر کسی کی سر پھوڑ جو رہ جائے ہے تقدیر کسی کی ہر ذرے میں ہے جلوہ ہر اک قطرے میں ہے آب ہے عرش پہ چھائی ہوئی تنویر کسی کی انداز بتوں کے نہیں آتے ہیں نظر میں رہتی ہے نگاہوں میں جو تصویر ...

    مزید پڑھیے

    دوستی اپنی کسی سے نہ شناسائی ہے

    دوستی اپنی کسی سے نہ شناسائی ہے زندگی ایک مسلسل شب تنہائی ہے حسن عنایت ہے رفاقت ہے مسیحائی ہے عشق عبادت ہے پرستش ہے جبیں سائی ہے راز محسوس ہے اس درجہ کہ میرے دل میں خود تماشا ہے وہ اور خود ہی تماشائی ہے جس کے پینے میں بقا جس کے پلانے میں ثواب میری تقدیر میں زاہد وہ شراب آئی ...

    مزید پڑھیے

    متاع خون جگر اشک کو پلا بیٹھے

    متاع خون جگر اشک کو پلا بیٹھے اثاثہ ہاتھ میں جتنا تھا سب اٹھا بیٹھے کسی حسین سے دل کو جو ہم لگا بیٹھے تو اپنی موت کو خود آپ ہی بلا بیٹھے بڑا گناہ کیا جو قبول کی دعوت وہ دل کو لے اڑے اور دور جا بیٹھے اسے بلانے بٹھانے کا ذکر ہی کیا ہے جو از خود آئے نگاہوں میں اور سما بیٹھے ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہ پوچھو روبرو جا کر کسی کے کیا ہوا

    کچھ نہ پوچھو روبرو جا کر کسی کے کیا ہوا ٹکٹکی بندھنے نہ پائی تھی کہ دل چلتا ہوا لے گئی دل کو کسی کی اک نگاہ اولیں میں کسی کے حسن پر یک بارگی شیدا ہوا اس لب شیریں پہ میرا ایک بار آیا جو نام میں یہ سمجھا خوشتری پہلوئے قسمت وا ہوا حال ہجراں پوچھتے کیا ہو کہ صورت دیکھ لو صاف ظاہر ہے ...

    مزید پڑھیے

    حیراں ہوں دل کا حال چھپاؤں کہاں کہاں

    حیراں ہوں دل کا حال چھپاؤں کہاں کہاں سب جان گئے بات بناؤں کہاں کہاں اک چیز زخم دل ہے دکھاؤں کہاں کہاں اک بات سوز دل ہے سناؤں کہاں کہاں دو چار ہوں مقام تو تیرتھ بھی کر بنے ہر جا جو تو رہے تو میں جاؤں کہاں کہاں ہر شے میں ہر بشر میں نظر آ رہا ہے تو سجدے میں اپنے سر کو جھکاؤں کہاں ...

    مزید پڑھیے

    پھر دل نے کہا پیار کیا جائے کسی کو

    پھر دل نے کہا پیار کیا جائے کسی کو جیسے بھی ہو ہموار کیا جائے کسی کو یوں یاد لگاتار کیا جائے کسی کو آمادۂ اظہار کیا جائے کسی کو کم حوصلہ ہے کوئی محبت میں تو پھر کیوں بیکار گراں بار کیا جائے کسی کو معشوق کی مرضی میں ہی عاشق کی رضا ہے مشہور خطاوار کیا جائے کسی کو دل اس کا جگر اس ...

    مزید پڑھیے

    کیف جنوں سہی یہی حالت بنی رہے

    کیف جنوں سہی یہی حالت بنی رہے للہ میری ان کی محبت بنی رہے جو ہو گیا سو ہو گیا اب اس کو چھوڑیئے یوں کیجئے کہ عشق کی عظمت بنی رہے میرے گنہ ہزار سہی سو کی ایک بات یہ ہے کہ دل میں آپ کی رحمت بنی رہے اے دوست تیرے ملنے کی صورت نہیں سہی کچھ تیرے کام آنے کی طاقت بنی رہے دیدار کے خیال کی ...

    مزید پڑھیے

    حالت جو یہی اے دل ناشاد رہے گی

    حالت جو یہی اے دل ناشاد رہے گی بستی ترے ارمانوں کی آباد رہے گی اس حسن پرستی کا یہی حشر ہے ہونا کل عمر مری عشق میں برباد رہے گی مٹ جائیں گے دنیا سے بھی ہم دید کے گزرے گر اے بت کافر یہی بیداد رہے گی کس جی سے بھلاؤں گا تجھے اے رخ جاناں تا روز ابد مجھ کو تری یاد رہے گی اک عمر اسیری ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2