Jawed Adil Sohavi

جاوید عادل سوہاوی

جاوید عادل سوہاوی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    اس طرح حاجت اسیر نہ کھینچ

    اس طرح حاجت اسیر نہ کھینچ بھیک دے کاسۂ فقیر نہ کھینچ رحم کر کچھ تو دست مجبوری جان لے لے مگر ضمیر نہ کھینچ یہ کہانی بڑی منافق ہے اس میں یوں ہی مرا شریر نہ کھینچ دائرے شوق سے بنا لیکن اب کوئی خون کی لکیر نہ کھینچ لفظ واپس بھی لوٹ سکتے ہیں اپنے لہجے میں کوئی تیر نہ کھینچ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    کماں میں کھینچ ہے پہلے سی اور نہ تیر میں رنگ

    کماں میں کھینچ ہے پہلے سی اور نہ تیر میں رنگ لہو بہے گا تو آئے گا جوئے شیر میں رنگ جنون حسن پرستی بھی دے دیا یا رب کہ پہلے کم تو نہیں تھے مرے خمیر میں رنگ یہ کس کے در سے ملی ہے سکندری مجھ کو یہ کون ڈال گیا کاسۂ فقیر میں رنگ محل بناؤں گا قوس قزح کا تیرے لیے ٹھہر گئے جو کبھی ہاتھ کی ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل نے دی ہے تجھے صدا میں کئی دنوں سے اداس ہوں

    مرے دل نے دی ہے تجھے صدا میں کئی دنوں سے اداس ہوں تو کئی دنوں سے نہیں ملا میں کئی دنوں سے اداس ہوں دل مضطرب مرے پاس تھا مجھے غم ازل سے ہی راس تھا میں کئی دنوں سے اداس تھا میں کئی دنوں سے اداس ہوں وہ اٹھا تو ذوق طلب اٹھا مرے دل سے رنگ طرب اٹھا یہ خزاں کے دن مرے رب اٹھا میں کئی دنوں ...

    مزید پڑھیے

    کیا رفو ہو زندگی سوزن جدا دھاگے الگ

    کیا رفو ہو زندگی سوزن جدا دھاگے الگ خواہش دل عالم امکان سے لاگے الگ سوچ یہ بھی تو کبھی اے جزو تکمیل وجود جسم ہو کیا معتبر سایہ جہاں لاگے الگ کار لا حاصل نہیں تھی وقت کی بخیہ گری پر زمانہ کر رہا ہے زخم سے دھاگے الگ منزل ہستی تلک تو ساتھ کے امکان تھے یوں بھی ہو جانا تھا جا کر اک ...

    مزید پڑھیے

    ہم ابھی پکے اداکار نہیں ہیں بھائی

    ہم ابھی پکے اداکار نہیں ہیں بھائی اس لیے لائق دستار نہیں ہیں بھائی یہ جو ہر روز کا رونا ہے ہمارا رونا ہم محبت میں سمجھ دار نہیں ہیں بھائی اس لیے گھر میں کوئی رکھا نہ تھا دروازہ میں سمجھتا تھا کہ دیوار نہیں ہیں بھائی مجھ میں جاری ہے مسلسل یہ جو دریائے شکیب جون کے روزے بھی دشوار ...

    مزید پڑھیے

تمام