بچ کے وہ نکلتے ہیں جن سے روشناسی ہے
بچ کے وہ نکلتے ہیں جن سے روشناسی ہے زندگی ہماری تو اب اجل نما سی ہے جذب ہو گئی دل کی بے کلی فضاؤں میں اس طرف ہے سناٹا اس طرف اداسی ہے دل کشی غضب کی ہے حسن سادہ کاری میں کس کے دست رنگیں نے پھول کی قبا سی ہے خشکیٔ لب ساحل کہہ رہی ہے پیاسوں سے کیا بساط دریا خود اس کی روح پیاسی ہے اس ...