Jarrar Chhaulisi

جرار چھولسی

جرار چھولسی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    کہیں ہے داغ ناکامی کہیں ہے خون ارماں کا

    کہیں ہے داغ ناکامی کہیں ہے خون ارماں کا ہمارا دل مرقع بن گیا ہے یاس و حرماں کا جہاں والوں پہ میں احسان کرکے بھول جاتا ہوں مرے اخلاق کو چمکا رہا ہے نقش نسیاں کا علائق میں الجھ کر فرصت نظارہ کھو بیٹھا نہایت دید کے قابل تھا منظر بزم امکاں کا بڑھی ہے تشنگی سیراب کر دو پاؤں کے ...

    مزید پڑھیے

    چھپ چھپ کے پھر نگاہ کرم کر رہا ہے کون

    چھپ چھپ کے پھر نگاہ کرم کر رہا ہے کون آنکھوں میں اشک بعد ستم بھر رہا ہے کون مرنا رہ وفا میں ہے خود مستقل حیات مرنے کی آرزو تھی مگر مر رہا ہے کون منزل پہ آ کے خود مجھے ہونا پڑا تباہ محو نظر فریبیٔ رہبر رہا ہے کون اچھا ہوا جو شہر تمنا اجڑ گیا خود اس دیار شوق میں آ کر رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں مجھے کیا لگتا ہے

    کیا بتاؤں مجھے کیا لگتا ہے ہر نفس تیر جفا لگتا ہے ہوں وہ خوددار کسی سے کیا کہوں سانس لینا بھی برا لگتا ہے پھلتے دیکھی ہے کہیں شاخ ستم میرے کہنے کا برا لگتا ہے حادثے بھی ہیں بڑے کام کی چیز دوست دشمن کا پتا لگتا ہے میرا سر تو کہیں جھکتا ہی نہیں تیرا نقش کف پا لگتا ہے کیا کہوں ...

    مزید پڑھیے

    کس روز ہم نے آہ و فغاں میں بسر نہ کی

    کس روز ہم نے آہ و فغاں میں بسر نہ کی تھی رات کون سی جو تڑپ کر سحر نہ کی اس دور خود غرض میں یہ خودداریٔ نگاہ دم پر بھی بن گئی سوئے ساقی نظر نہ کی بزم جہاں سے جاتے ہوئے کیوں کسی نے بھی مڑ کر نگاہ جانب دیوار و در نہ کی یہ احتیاط پاس محبت تو دیکھیے کرنی تھی ان سے غم کی شکایت مگر نہ ...

    مزید پڑھیے

    کس کی آنکھوں نے کئے اشک رواں میرے بعد

    کس کی آنکھوں نے کئے اشک رواں میرے بعد ہو گیا راز محبت کا بیاں میرے بعد میرے باعث ہوا دنیا میں تعارف تیرا پھر ترے حسن کے چرچے یہ کہاں میرے بعد جن کی نظروں میں کھٹکتا تھا میں کانٹے کی طرح ان کی نظروں میں ہے تاریک جہاں میرے بعد پھر کسی نے نہ سنا تذکرۂ قتل و جفا کٹ گئی خنجر قاتل کی ...

    مزید پڑھیے

تمام