جاناں ملک کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے

    ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے تم سے کہیں ملوں میں اگر راستہ ملے ملتی ہے ایک سانس کی مہلت کبھی کبھی شاید یہ رات بھی تری صبحوں سے جا ملے جو بھی ملا وہ اپنی انا کا اسیر تھا انساں کو ڈھونڈنے میں گئی تو خدا ملے اس عہد انتشار میں کیا اتفاق ہے درد و الم یہ رنج و ملال ایک جا ملے دل ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے کتنے سخن فہم سخن ور آئے

    دیکھیے کتنے سخن فہم سخن ور آئے میں نے اک پھول اٹھایا کئی پتھر آئے کر چکے ترک تعلق تو اسے سوچنا کیا دل سے نکلا ہے تو وہ یاد بھی کیوں کر آئے پھر وہی رات ہو بادل ہوں ہوا چلتی ہو پھر وہی چاند درختوں سے نکل کر آئے راہ ہموار مقدر میں نہیں تھی شاید پاؤں نکلا تھا ابھی گھر سے کہ پتھر ...

    مزید پڑھیے

    ایک محل تھا راجہ کا اک راجکماری ہوتی تھی

    ایک محل تھا راجہ کا اک راجکماری ہوتی تھی اس راجہ کو اپنی پرجا جان سے پیاری ہوتی تھی بابا کہتے یہ جو کھنڈر ہے سیتا رام کا مندر تھا اس مندر کی ایک پجارن رام دلاری ہوتی تھی پشپا اور رادھا بھی دونوں میری بہنیں ہوتی تھیں منگل داس اور میری بیٹا گہری یاری ہوتی تھی ایک دیے کی لو میں ...

    مزید پڑھیے

    تیز ہوا کے جھونکے شب بھر ٹکراتے ہیں پیڑوں سے

    تیز ہوا کے جھونکے شب بھر ٹکراتے ہیں پیڑوں سے کتنے پتے آنسو بن کر گرتے ہیں ان شاخوں سے میں بھی تنہا بیٹھی تیری سوچ میں ڈوبی رہتی ہوں تم بھی باتیں کرتے ہو گے اپنے ملنے والوں سے کرنیں بستر تک آتی ہیں ٹوٹے خواب اٹھانے کو اندر کے دکھ کب چھپتے ہیں ان کھڑکی کے پردوں سے دیواروں سے ...

    مزید پڑھیے

    شام ڈھلتے دیر تک چھت پر کھڑی رہتی ہوں میں

    شام ڈھلتے دیر تک چھت پر کھڑی رہتی ہوں میں ڈوبتے سورج کو جاناں دیکھتی رہتی ہوں میں کیسی کیسی الجھنوں میں اب پڑی رہتی ہوں میں جانے کیا کیا دیکھتی اور سوچتی رہتی ہوں میں کوئی زیر لب ہمیشہ گنگناتا ہے مجھے میں کسی کے دل کی ہوں اور ان کہی رہتی ہوں میں ایک دنیا کا سفر ہے اس کے میرے ...

    مزید پڑھیے

تمام

16 نظم (Nazm)

    لفظ پروں کی طرح ہوتے ہیں

    تمام دن تمہارے میسیجز میرے دل کی منڈیروں پر کبوتروں کی طرح اترتے ہیں سفید دودھیا سیاہ چشم شربتی اور سرمئی مائل جنگلی کبوتر جن کے سینے کے بال کئی رنگوں میں دمکتے ہیں سبز گوں نیلگوں اور تابدار تپتے ہوئے تانبے کے جیسے میں ان کی زبان سمجھتی ہوں غٹرغوں غٹرغوں کتنی پرواز کر کے آتے ...

    مزید پڑھیے

    شہزادے

    میں نظم ادھوری لکھ لائی ہوں تم اس نظم کو عنواں دے دو تم یہ نظم مکمل کر دو لیکن تم اس گہری چپ میں کیا اس نظم کو تم انجام نہیں دو گے اس کو نام نہیں دو گے

    مزید پڑھیے

    لا حاصل

    ملگجے سے دھندلکے میں جب تم یونیورسٹی سے لوٹ رہے ہوتے ہو وہیں کیمپس کے باہر میں بھی تو بیٹھی ہوتی ہوں کبھی نہ ختم ہونے والے انتظار میں میں تمہیں دیکھ رہی ہوتی ہوں اور تم پاس سے ایسے گزر جاتے ہو جیسے واقف ہی نہ ہو میں وہیں دہلیز پہ بیٹھی رہ جاتی ہوں پھر پل کے پاس سے جب تم گزرتے ...

    مزید پڑھیے

    کون سمجھے گا اس پہیلی کو

    میونخ میں آج کرسمس ہے سارے مناظر نے سفید چادر اوڑھ رکھی ہے کمرے کی کھڑکی سے آتی اداسی چہار سو پھیلتی جا رہی ہے اندھیرا اداسیوں کے نوحے پڑھ رہا ہے ممٹیوں سے پھسلتا نہیں کوئی کنکر لمحے ساکت ہو گئے ہیں الماری کے خانوں میں کچھ یادیں بکھری پڑی ہیں سامنے پڑی کرسی جھول رہی ...

    مزید پڑھیے

    لوہے کے جبڑے

    تمہیں یاد ہوگا تم نے مجھے پچھلے برس خط میں اپریل بھیجا جو مجھ تک پہنچتے پہنچتے اگست ہو گیا لفظ پیلے پتوں کی طرح فرش پر بکھر گئے دسمبر کی سرد راتوں میں میں وعدوں کے آتش دان پر بیٹھی جاگتی رہی میری رگوں میں جما ہوا دسمبر آنکھوں سے پگھل کر بہتا رہتا ہے اس برس مجھے خط میں کچھ نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام