Jan Kashmiri

جان کاشمیری

جان کاشمیری کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    عمر بھر زیست کی مہکار سے بچ بچ کے چلا

    عمر بھر زیست کی مہکار سے بچ بچ کے چلا دل جلا رونق بازار سے بچ بچ کے چلا بے سلوکی نے برائی میں بھی جڑ پکڑی ہے کیوں ریاکار ریاکار سے بچ بچ کے چلا اس قدر اپنے گناہوں سے عقیدت ہے مجھے عمر بھر صاحب کردار سے بچ بچ کے چلا میری کٹیا میں ضیا بار ہے بجھتا سا دیا چاند کیوں روزن دیوار سے بچ ...

    مزید پڑھیے

    بچہ بنا ہوا ہے بغاوت کے بعد بھی

    بچہ بنا ہوا ہے بغاوت کے بعد بھی نادم نہیں ہے کوئی شرارت کے بعد بھی تانا برستی آگ میں کاغذ کا سائباں جل بجھ گئے ہیں لوگ حفاظت کے بعد بھی منزل پہ جا کے پاؤں کے چھالے ابل پڑے ہم کو سکوں ملا نہ مسافت کے بعد بھی سورج کی روشنی بھی نہ دل میں اتر سکی ٹھنڈک رہی بدن میں تمازت کے بعد ...

    مزید پڑھیے

    ہر رستہ پر بہار ہوا ہے ابھی ابھی

    ہر رستہ پر بہار ہوا ہے ابھی ابھی دل دل کا رازدار ہوا ہے ابھی ابھی دامن کی دھجیوں کو ستاروں سے باندھ کر کوئی فلک کے پار ہوا ہے ابھی ابھی اس کو پتا نہیں ہے خزاں کے مزاج کا وہ واقف بہار ہوا ہے ابھی ابھی عشق بشر سے عشق خدا معتبر ہوا یہ نکتہ آشکار ہوا ہے ابھی ابھی اشکوں میں تیر اٹھی ...

    مزید پڑھیے

    طوفان سے ٹکرانا اس کا تو وطیرہ ہے

    طوفان سے ٹکرانا اس کا تو وطیرہ ہے دل اشکوں کے قلزم میں چھوٹا سا جزیرہ ہے احساس نزاکت کی کیوں موت نہ واقع ہو ہر پھول کے آنگن میں کانٹوں کا ذخیرہ ہے درزوں کی لطافت میں خوشبو نے اماں پائی گل چیرنے والے نے کس شان سے چیرہ ہے منہ زور اجالے سے بہتر تھی شب تیرہ اب دل بھی پریشاں ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    دبا جو راکھ کی تہہ میں شرر نہ ختم ہوا

    دبا جو راکھ کی تہہ میں شرر نہ ختم ہوا بھڑک اٹھے گا دباؤ اگر نہ ختم ہوا لرز رہے ہیں مسافر کے رونگٹے اب تک پناہ گہہ میں بھی لٹنے کا ڈر نہ ختم ہوا ملیں جو راہ میں دیکھیں نہ آنکھ بھر کر ہم گھٹا ہے ربط مگر اس قدر نہ ختم ہوا رچا ہوا ہے تجسس کا سم فضاؤں میں عجب فسانہ تھا انجام پر نہ ختم ...

    مزید پڑھیے

تمام