کلیوں کی طرح دھلا دھلا ہے
کلیوں کی طرح دھلا دھلا ہے وہ جسم شمال میں بنا ہے گل بار ہیں زلف و شانہ اس کے قامت میں وہ طویل و دل ربا ہے لمحوں کے سمندر میں جیسے بہتا ہوا چاند آ رہا ہے ہونٹوں سے وہ دیکھتا ہے مجھ کو آنکھوں سے مجھے پکارتا ہے گزری ہے رموں میں عمر میری ہرنوں سے مرا معاشقہ ہے جمشیدؔ سنبھل کے اس ...