Jamshed Masroor

جمشید مسرور

جمشید مسرور کی غزل

    کلیوں کی طرح دھلا دھلا ہے

    کلیوں کی طرح دھلا دھلا ہے وہ جسم شمال میں بنا ہے گل بار ہیں زلف و شانہ اس کے قامت میں وہ طویل و دل ربا ہے لمحوں کے سمندر میں جیسے بہتا ہوا چاند آ رہا ہے ہونٹوں سے وہ دیکھتا ہے مجھ کو آنکھوں سے مجھے پکارتا ہے گزری ہے رموں میں عمر میری ہرنوں سے مرا معاشقہ ہے جمشیدؔ سنبھل کے اس ...

    مزید پڑھیے

    یاد کے دریچوں میں بارشوں کے منظر ہیں

    یاد کے دریچوں میں بارشوں کے منظر ہیں کس نگر کی باتیں ہیں کن رتوں کے منظر ہیں اجنبی دیاروں میں شوق دید لے جاؤ کچھ نہیں تو ہر جانب دلبروں کے منظر ہیں عمر ہو گئی لیکن اب بھی ہیں تعاقب میں اس گلی سے آگے بھی تتلیوں کے منظر ہیں دل کی نم زمینوں پر چل رہے ہیں ہم کب سے دور زرد پیڑوں پر ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس مقام تمنا سے دل گزرنے لگا

    یہ کس مقام تمنا سے دل گزرنے لگا ہوا ہے جسم میں اک زہر سا اترنے لگا الجھ رہا ہے تری بوئے پیرہن سے بدن کہ پھول حلقۂ بازو کا کام کرنے لگا ہوائے درد نے مہلت نہ دی سنبھلنے کی نقوش یاد سمیٹے تو میں بکھرنے لگا وہ تھا ستارۂ رنگیں کہ ماہتاب کی قاش ہوئی جو شب تو ترے لب پہ رنگ ابھرنے ...

    مزید پڑھیے

    دل کا احوال زمانے پہ عیاں ہو سکتا

    دل کا احوال زمانے پہ عیاں ہو سکتا لفظ اے کاش تمنا کی زباں ہو سکتا یہ سمجھتے ہی نہیں درد کا باعث کیا ہے میرا دل کاش دل چارہ گراں ہو سکتا دیکھ سکتا کسی خنجر کی لپک کا منظر کوئی غم خوار قریب رگ جاں ہو سکتا چاند کی مشعل بیکار بجھا دی جاتی رات پر رات کا شدت سے گماں ہو سکتا کم نہ ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ چارہ گر تو یہاں ہر گلی میں ملتے ہیں

    یہ چارہ گر تو یہاں ہر گلی میں ملتے ہیں کوئی بتاؤ کہاں دل کے چاک سلتے ہیں ترے بدن کی صبا کس چمن میں چلتی ہے کہاں پہ اب ترے ہونٹوں کے پھول کھلتے ہیں فضا میں بکھری ہیں زرد آنسوؤں کی تحریریں وداع گل میں درختوں کے ہاتھ ملتے ہیں وہ جن کے اشک بچھڑتے ہوئے نہیں تھمتے ملیں بچھڑ کے تو ...

    مزید پڑھیے

    دل سلگتا ہے نہ اب یاد کوئی آتی ہے

    دل سلگتا ہے نہ اب یاد کوئی آتی ہے گرد سی ہے جو خیالوں پہ جمی جاتی ہے دور پیڑوں سے الجھتی ہے ہر آندھی لیکن زرد پتوں کو مرے گھر میں اٹھا لاتی ہے کرنے آتی ہے منور دل ہر گوشۂ درد چاندنی شہر کی گلیوں میں بھٹک جاتی ہے دل کا برباد جہاں جب بھی کبھی دیکھتا ہوں اپنے ناکام ارادوں پہ ہنسی ...

    مزید پڑھیے

    باہر دمکتی برف میں اندر مہکتی رات میں

    باہر دمکتی برف میں اندر مہکتی رات میں اس کے بدن کا پھول ہے جیسے ہوا کے ہات میں کھڑکی سے چھنتے چاند میں نزدیک آتش دان کے زلفوں کا سایہ اوڑھ کے بیٹھی ہیں آنکھیں گھات میں اس کے لبوں سے ٹوٹ کر سیماب مے گرنے لگا گیلے گلابوں سے اڑے جگنو اندھیری رات میں اک نیم روشن کنج کی جادوگری سمٹی ...

    مزید پڑھیے

    جب جاں پہ لب جاناں کی مہک اک بارش منظر ہو جائے

    جب جاں پہ لب جاناں کی مہک اک بارش منظر ہو جائے ہم ہاتھ بڑھائیں اور اس میں مہتاب گل تر ہو جائے کب دل کا لڑکپن جائے گا ہر وقت یہی ہے ضد اس کی جو مانگے اسی پل مل جائے جو سوچے وہیں پر ہو جائے اک عالم جاں وہ ہوتا ہے تخصیص نہیں جس میں کوئی اس وقت ہماری بانہوں میں جو آئے وہ دلبر ہو ...

    مزید پڑھیے

    شوق کے شہر تمنا کے ٹھکانے گزرے

    شوق کے شہر تمنا کے ٹھکانے گزرے رات پھر ذہن سے کچھ خواب پرانے گزرے چاند جب جھیل میں اترا تو مناظر کی طرح مجھ کو چھوکر ترے بازو ترے شانے گزرے جانے کس شخص کے بارے میں پریشان ہو تم اب ہمیں خود کو بھلاتے بھی زمانے گزرے ہم تو ہر موڑ بچھا آئے تھے دامن اپنا جانے کس راہ بہاروں کے خزانے ...

    مزید پڑھیے

    تنہا ہر ایک رہ سے گزر جانا چاہیے

    تنہا ہر ایک رہ سے گزر جانا چاہیے جیسے جیے ہیں ویسے ہی مر جانا چاہیے جانے یہ دل کا درد کہاں تک ستائے گا دریا چڑھے تو اس کو اتر جانا چاہیے بجھ کر وجود شعلہ سلگتا ہے کس لیے میں راکھ ہوں تو مجھ کو بکھر جانا چاہیے آوارگی میں کب سے گزرتی ہے رات بھی آخر کبھی تو شام کو گھر جانا چاہیے اے ...

    مزید پڑھیے