Jameel Yusuf

جمیل یوسف

جمیل یوسف کی غزل

    پھر رک نہیں سکا ہوں کسی بھی چٹان سے

    پھر رک نہیں سکا ہوں کسی بھی چٹان سے ایسا گرا ہوں روز ازل آسمان سے ہے جبر میں بھی ایک گماں اختیار کا دو چار ہر قدم پہ ہوں اک امتحان سے اب میں ہوں اور ہواؤں کی سازش کا سامنا اک تیر ہوں چلا ہوں قضا کی کمان سے اک آئنہ کہ جس میں کہیں بال پڑ گیا اک سلسلہ کہ ٹوٹ گیا درمیان سے گم سم کھڑے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو اپنے جسم کا سایہ بھی بیگانہ ہوا

    اب تو اپنے جسم کا سایہ بھی بیگانہ ہوا میں تری محفل میں آ کر اور بھی تنہا ہوا وقف درد جاں ہوا محو غم دنیا ہوا دل عجب شے ہے کبھی قطرہ کبھی دریا ہوا تیری آہٹ کے تعاقب میں ہوں صدیوں سے رواں راستوں کے پیچ و خم میں ٹھوکریں کھاتا ہوا لذت دیدار کی اے ساعت رخشاں ٹھہر پڑھ رہا ہوں میں ترے ...

    مزید پڑھیے

    ایک طرفہ بے خودی میں گم ہوا رہتا ہوں میں

    ایک طرفہ بے خودی میں گم ہوا رہتا ہوں میں بے محابا فاصلوں کو ناپتا رہتا ہوں میں میرے خد و خال کو پہچاننا آساں نہیں راستے کی گرد میں اکثر اٹا رہتا ہوں میں جانتا ہوں ڈھونڈھتا ہوں اک سراب نور کو پھر بھی اس کی کھوج میں پیہم لگا رہتا ہوں میں کاروان شوق جس کو زندگی کہتے ہو تم اس تگ و ...

    مزید پڑھیے

    یہ عجب راستہ ہے جس پہ لگایا ہے مجھے

    یہ عجب راستہ ہے جس پہ لگایا ہے مجھے محو حیرت ہوں کہ کیا چیز بنایا ہے مجھے تیری دوری بھی ہے مشکل تری قربت بھی محال کس قدر تو نے مری جان ستایا ہے مجھے تو کسی پھول کسی آنکھ کے پردے میں رہا تو نے کب اپنا حسیں چہرہ دکھایا ہے مجھے میرے فردوس کی نہریں مری خاطر ہیں تو کیوں پیاس کے دشت ...

    مزید پڑھیے

    بھیڑ ایسی ہے کہ مجھ کو راستہ ملتا نہیں

    بھیڑ ایسی ہے کہ مجھ کو راستہ ملتا نہیں گل کوئی کھلتا نہیں شعلہ کوئی اٹھتا نہیں اے مرے شوق طلب تیرے جنوں کی خیر ہو تو نے کیا حد نگہ کا فاصلہ دیکھا نہیں اے غرور حسن میں تیرے بدن کا عکس ہوں محو حیرت ہوں کہ تو نے مجھ کو پہچانا نہیں ایک پل میں یہ ردائے آب میں چھپ جائیں گی رنگ کی لہروں ...

    مزید پڑھیے

    صدا کا لوچ سخن کا نکھار لے کے چلے

    صدا کا لوچ سخن کا نکھار لے کے چلے تری نظر سے فسون بہار لے کے چلے ترے جمال کی صبح جواں تھی آنکھوں میں جبیں پہ شام ستم کا غبار لے کے چلے رہ وفا میں متاع سفر کی بات نہ پوچھ بس ایک زندگئ مستعار لے کے چلے نہ یار لطف پہ مائل نہ شہر درد شناس کہاں یہ ہم دل امیدوار لے کے چلے طلب کی راہ میں ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی تہہ میں اتر جاؤں گا

    وقت کی تہہ میں اتر جاؤں گا میں بھی لمحہ ہوں گزر جاؤں گا اب جو نکلا ہوں ترے خواب لیے تا بہ امکان نظر جاؤں گا تو ہر اک شے میں ملے گا مجھ کو تجھ کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا وہ بھی دن تھے کہ گماں ہوتا تھا تجھ سے بچھڑوں گا تو مر جاؤں گا تو مرا ہمدم و ہمراز نہ بن میں تو نشہ ہوں اتر جاؤں گا

    مزید پڑھیے

    گو حسن کی صورت ہیں مری سمت رواں بھی

    گو حسن کی صورت ہیں مری سمت رواں بھی اک خواب سی لگتی ہیں مجھے روشنیاں بھی کچھ اپنی کہو ڈوبتے تاروں کو نہ دیکھو شاید نہ ملے پھر یہ نشاط‌ گزراں بھی سوچا تھا کہ لوٹوں تری فرقت کے خزینے دیکھا نہ گیا تیرے بچھڑنے کا سماں بھی کچھ دل بھی ہے میرا غم ایام سے بوجھل کچھ شام کی دہلیز سے ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنی ذات کا نام و نشان بھول گئے

    خود اپنی ذات کا نام و نشان بھول گئے رہا ہوئے تو پرندے اڑان بھول گئے اس انہماک سے کار زمیں میں محو ہوئے زمیں پہ چھایا ہوا آسمان بھول گئے ہر امتحان میں پہلا سبق تو یاد آیا کتاب عشق کہیں درمیان بھول گئے نہ ٹھہرنا ہی مناسب نہ اٹھ کے جانا ہی بلا کے گھر میں ہمیں میزبان بھول گئے اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2