Jameel Yusuf

جمیل یوسف

جمیل یوسف کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    آنکھ بے قابو ہے دنیا کی طرح

    آنکھ بے قابو ہے دنیا کی طرح دل ہے پہلو میں تمنا کی طرح کوئی آواز کوئی گونج نہیں وقت چپ چاپ ہے صحرا کی طرح تو ہے اک پھیلتی بڑھتی خوشبو میں ہوں اک شعلۂ تنہا کی طرح تو مری راہ میں کیوں حائل ہے ایک امڈے ہوئے دریا کی طرح مجھ کو معلوم نہیں تھا اے دوست تو بھی بیگانہ ہے دنیا کی طرح دور ...

    مزید پڑھیے

    تیری طلب میں ایسے گرفتار ہو گئے

    تیری طلب میں ایسے گرفتار ہو گئے ہم لوگ خود بھی رونق بازار ہو گئے کیا خواب تھا کہ کچھ نہیں ٹھہرا نگاہ میں کیا عکس تھا کہ نقش بہ دیوار ہو گئے حد نظر بچھا تھا تری دید کا سماں جو راستے تھے سہل وہ دشوار ہو گئے ان کو بھی اپنے نام کی حرمت عزیز تھی جو تیرا ساتھ دینے پہ تیار ہو گئے بپھرا ...

    مزید پڑھیے

    تعلقات کے زخموں کا ہوں ستایا ہوا

    تعلقات کے زخموں کا ہوں ستایا ہوا جو شام آئی مرا سایہ بھی پرایا ہوا مٹے گا ذہن سے کب تیری یاد کا افسوں ہزار صدیوں سے یہ بوجھ ہے اٹھایا ہوا وہ ایک شخص ابھی دل میں چھپ کے بیٹھا ہے وہ شخص جو کبھی اپنا کبھی پرایا ہوا ہر ایک لمحے کی آہٹ پہ دل لرزتا ہے زمانے بھر کو ہو جیسے گلے لگایا ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے کس کا گرفتار نہ سمجھا جائے

    کون ہے کس کا گرفتار نہ سمجھا جائے یہی بہتر ہے یہ اسرار نہ سمجھا جائے میں نے کب دنیا میں آنے کی تمنا کی تھی مجھ کو دنیا کا طلب گار نہ سمجھا جائے ساری دنیا کو بدلنا کوئی آسان نہیں کسی دیوانے کو بے کار نہ سمجھا جائے اس کو باطن سے سروکار ہے ظاہر سے نہیں دین کو رونق بازار نہ سمجھا ...

    مزید پڑھیے

    تری آنکھیں ترا حسن جواں تحریر کرتے ہیں

    تری آنکھیں ترا حسن جواں تحریر کرتے ہیں زمیں کی پستیوں میں آسماں تحریر کرتے ہیں کوئی موسم خزاں سے آشنا اس کو نہیں کرتا ہم اپنے خون سے جو گلستاں تحریر کرتے ہیں زمانے کی کوئی کروٹ اسے سنولا نہیں سکتی ہم اپنی آنچ سے جو کہکشاں تحریر کرتے ہیں کوئی دیوار اس کا راستہ کیا روک سکتی ...

    مزید پڑھیے

تمام