آنکھ بے قابو ہے دنیا کی طرح
آنکھ بے قابو ہے دنیا کی طرح دل ہے پہلو میں تمنا کی طرح کوئی آواز کوئی گونج نہیں وقت چپ چاپ ہے صحرا کی طرح تو ہے اک پھیلتی بڑھتی خوشبو میں ہوں اک شعلۂ تنہا کی طرح تو مری راہ میں کیوں حائل ہے ایک امڈے ہوئے دریا کی طرح مجھ کو معلوم نہیں تھا اے دوست تو بھی بیگانہ ہے دنیا کی طرح دور ...