Jameel Yusuf

جمیل یوسف

جمیل یوسف کی غزل

    آنکھ بے قابو ہے دنیا کی طرح

    آنکھ بے قابو ہے دنیا کی طرح دل ہے پہلو میں تمنا کی طرح کوئی آواز کوئی گونج نہیں وقت چپ چاپ ہے صحرا کی طرح تو ہے اک پھیلتی بڑھتی خوشبو میں ہوں اک شعلۂ تنہا کی طرح تو مری راہ میں کیوں حائل ہے ایک امڈے ہوئے دریا کی طرح مجھ کو معلوم نہیں تھا اے دوست تو بھی بیگانہ ہے دنیا کی طرح دور ...

    مزید پڑھیے

    تیری طلب میں ایسے گرفتار ہو گئے

    تیری طلب میں ایسے گرفتار ہو گئے ہم لوگ خود بھی رونق بازار ہو گئے کیا خواب تھا کہ کچھ نہیں ٹھہرا نگاہ میں کیا عکس تھا کہ نقش بہ دیوار ہو گئے حد نظر بچھا تھا تری دید کا سماں جو راستے تھے سہل وہ دشوار ہو گئے ان کو بھی اپنے نام کی حرمت عزیز تھی جو تیرا ساتھ دینے پہ تیار ہو گئے بپھرا ...

    مزید پڑھیے

    تعلقات کے زخموں کا ہوں ستایا ہوا

    تعلقات کے زخموں کا ہوں ستایا ہوا جو شام آئی مرا سایہ بھی پرایا ہوا مٹے گا ذہن سے کب تیری یاد کا افسوں ہزار صدیوں سے یہ بوجھ ہے اٹھایا ہوا وہ ایک شخص ابھی دل میں چھپ کے بیٹھا ہے وہ شخص جو کبھی اپنا کبھی پرایا ہوا ہر ایک لمحے کی آہٹ پہ دل لرزتا ہے زمانے بھر کو ہو جیسے گلے لگایا ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے کس کا گرفتار نہ سمجھا جائے

    کون ہے کس کا گرفتار نہ سمجھا جائے یہی بہتر ہے یہ اسرار نہ سمجھا جائے میں نے کب دنیا میں آنے کی تمنا کی تھی مجھ کو دنیا کا طلب گار نہ سمجھا جائے ساری دنیا کو بدلنا کوئی آسان نہیں کسی دیوانے کو بے کار نہ سمجھا جائے اس کو باطن سے سروکار ہے ظاہر سے نہیں دین کو رونق بازار نہ سمجھا ...

    مزید پڑھیے

    تری آنکھیں ترا حسن جواں تحریر کرتے ہیں

    تری آنکھیں ترا حسن جواں تحریر کرتے ہیں زمیں کی پستیوں میں آسماں تحریر کرتے ہیں کوئی موسم خزاں سے آشنا اس کو نہیں کرتا ہم اپنے خون سے جو گلستاں تحریر کرتے ہیں زمانے کی کوئی کروٹ اسے سنولا نہیں سکتی ہم اپنی آنچ سے جو کہکشاں تحریر کرتے ہیں کوئی دیوار اس کا راستہ کیا روک سکتی ...

    مزید پڑھیے

    ہر سمت رنگ و نور کا دریا دکھائی دے

    ہر سمت رنگ و نور کا دریا دکھائی دے ہر موج رنگ میں ترا چہرہ دکھائی دے ہر آئنے میں تیرا سراپا دکھائی دے کوئی تو اس جہان میں اپنا دکھائی دے طے کس طرح ہو جادۂ‌ نیرنگ آرزو ہر گام تیرا نقش کف پا دکھائی دے کرنیں گریز پا ہیں تو خوشبو بہانہ جو اے کاش کوئی اپنا شناسا دکھائی دے اک دامن ...

    مزید پڑھیے

    آدمی اپنی ذات میں تنہا

    آدمی اپنی ذات میں تنہا عالم شش جہات میں تنہا اے خدا تو ہی بے مثال نہیں میں بھی ہوں کائنات میں تنہا مجھ کو ہر ایک بات کا غم ہے میں ہوں ہر ایک بات میں تنہا موت کے دشت بے کنار میں گم شہر کے حادثات میں تنہا مجھ کو کس جرم میں اتار دیا کار زار حیات میں تنہا بے اماں دشمنوں کی زد میں ...

    مزید پڑھیے

    ہوا چلی تو نشہ چھا گیا فضاؤں میں

    ہوا چلی تو نشہ چھا گیا فضاؤں میں خیال ڈوب گیا دور کی صداؤں میں نہ ہاتھ آئے مرے دوڑتے ہوئے لمحے سفر کٹا ہے مرا بادلوں کی چھاؤں میں میں اپنے شہر کے نقش و نگار بھول گیا کسی نے لوٹ لیا مجھ کو چاٹ گاؤں میں نہ عشق کی کوئی منزل نہ حسن کا کوئی طور یہ آگ کیسے گرفتار ہو وفاؤں میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    دھیان کا راہی رک رک کر پیچھے تکتا ہے

    دھیان کا راہی رک رک کر پیچھے تکتا ہے بیتے لمحے یاد آتے ہیں دل روتا ہے بند دریچے صف بستہ گم سم دیواریں شہر کی ویرانی سے مجھ کو خوف آتا ہے جانے لوگوں کی آوازیں کیا کہتی ہیں جانے ہر جانب کیوں گہرا سناٹا ہے کہتے ہیں آ آ کے مجھ کو اونٹوں والے صحرا میں بجلی چمکی ہے مینہ برسا ہے بڑھتے ...

    مزید پڑھیے

    تمناؤں کی دنیا میں قدم دھرنے نہیں دیتی

    تمناؤں کی دنیا میں قدم دھرنے نہیں دیتی جو کرنا چاہتا ہوں زندگی کرنے نہیں دیتی کوئی صورت نہیں ہے زندگی سے بچ نکلنے کی غم و آلام کے ماروں کو بھی مرنے نہیں دیتی اندھیرا لاکھ ہو مجھ کو سحر کی آس رہتی ہے یہی وہ روشنی ہے جو مجھے ڈرنے نہیں دیتی کوئی موسم ہو ان زلفوں کی خوشبو لے ہی آتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2