Jameel Ahmad Raaz

جمیل احمد راز

  • 1947 - 2002

جمیل احمد راز کی غزل

    کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے

    کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے اس آپسی جھگڑے کو مٹا کیوں نہیں دیتے پیمانے میں کچھ زہر ملا کیوں نہیں دیتے بیزار ہیں ہم سے تو پلا کیوں نہیں دیتے نفرت بھرے انداز میں کیوں یاد ہماری ہم اتنے برے ہیں تو بھلا کیوں نہیں دیتے اتنا ہی کھٹکتا ہے تو کیا سوچ رہے ہو یہ میرا نشیمن ہے جلا ...

    مزید پڑھیے

    میخانے میں ہم نے یہ کردار بنایا ہے

    میخانے میں ہم نے یہ کردار بنایا ہے خود پیاس سے تڑپے ہیں اوروں کو پلایا ہے خاموش نہیں بیٹھے کچھ کر کے دکھایا ہے جب برق گری ہم نے گلشن کو بچایا ہے اس دور کے لوگوں کا انصاف ذرا دیکھو مظلوم کو پکڑا ہے ظالم کو بچایا ہے کیا ہم کو زمانہ یہ تہذیب سکھائے گا خود ہم نے زمانے کو قانون ...

    مزید پڑھیے

    ہر بشر بے وفا نہیں ہوتا

    ہر بشر بے وفا نہیں ہوتا ہر ثمر بے مزا نہیں ہوتا راہزن اپنا کام کرتے ہیں جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا ایسی بنیاد رکھ رہے ہو کیوں جس میں سب کا بھلا نہیں ہوتا ہر کسی سے ملے جو خوش ہو کر اس پہ کوئی خفا نہیں ہوتا اپنے کردار پر نظر رکھیے کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا عزم محکم نہیں تو کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    کب ملا کوئی رہبر ترے گاؤں میں

    کب ملا کوئی رہبر ترے گاؤں میں خوب بھٹکے ہیں در در ترے گاؤں میں ظلم سہہ کر بھی تیری تمنا کرے ہے کوئی ہم سا دلبر ترے گاؤں میں آدمی اور حیوان کے روپ میں یہ بھی دیکھا ہے منظر ترے گاؤں میں یہ ہمارا ہی دل ہے کہ ہنستا رہا چوٹ پر چوٹ کھا کر ترے گاؤں میں کون دکھڑا سنے کون کھائے ترس دل ...

    مزید پڑھیے