ہر بشر بے وفا نہیں ہوتا
ہر بشر بے وفا نہیں ہوتا
ہر ثمر بے مزا نہیں ہوتا
راہزن اپنا کام کرتے ہیں
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
ایسی بنیاد رکھ رہے ہو کیوں
جس میں سب کا بھلا نہیں ہوتا
ہر کسی سے ملے جو خوش ہو کر
اس پہ کوئی خفا نہیں ہوتا
اپنے کردار پر نظر رکھیے
کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا
عزم محکم نہیں تو کچھ بھی نہیں
آپ چاہیں تو کیا نہیں ہوتا
موت کیا ہے بس ایک پردہ ہے
آدمی کچھ فنا نہیں ہوتا
رازؔ طوفان ہے دعا کیجے
ناخدا کچھ خدا نہیں ہوتا