کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے

کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے
اس آپسی جھگڑے کو مٹا کیوں نہیں دیتے


پیمانے میں کچھ زہر ملا کیوں نہیں دیتے
بیزار ہیں ہم سے تو پلا کیوں نہیں دیتے


نفرت بھرے انداز میں کیوں یاد ہماری
ہم اتنے برے ہیں تو بھلا کیوں نہیں دیتے


اتنا ہی کھٹکتا ہے تو کیا سوچ رہے ہو
یہ میرا نشیمن ہے جلا کیوں نہیں دیتے


فتنوں کو ابھرتے ہوئے کیوں دیکھ رہے ہو
ان آگ کے شعلوں کو بجھا کیوں نہیں دیتے


دو چار تو محفل میں طرف دار ملیں گے
اے رازؔ کھری بات سنا کیوں نہیں دیتے