Jameel Ahmad Khan Jameel

جمیل احمد خاں جمیل

  • 1947

جمیل احمد خاں جمیل کی غزل

    جیسے بھی جس طرح بھی بسر کر رہے ہیں لوگ

    جیسے بھی جس طرح بھی بسر کر رہے ہیں لوگ دن پورے زندگی کے مگر کر رہے ہیں لوگ کچھ بھی نہیں نگاہ جدھر کر رہے ہیں لوگ رسوا فضول ذوق نظر کر رہے ہیں لوگ تاروں کو نقش پائے بشر کر رہے ہیں لوگ کیا معرکہ حیات کا سر کر رہے ہیں لوگ شیطانیت عروج پہ ہے بات صاف ہے انسانیت کا خون اگر کر رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ پھیلانے نہیں دیتی شرافت میری

    ہاتھ پھیلانے نہیں دیتی شرافت میری پوری کر دیتا ہے معبود ضرورت میری میری شہرت سے ہوئے خوش مرے احباب مگر راس آئی نہ رقیبوں کو یہ شہرت میری مشکلوں میں بھی رکھو صبر سلامت اپنا مجھ سے ہر لمحہ مخاطب رہی غیرت میری دار پہ کھینچو یا سولی پہ چڑھا دو مجھ کو پھر بھی سچ کہنے سے باز آئے نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ ناتمام فسانہ تمام ہو تو سہی

    یہ ناتمام فسانہ تمام ہو تو سہی ہمارے ساتھ تمہارا بھی نام ہو تو سہی مرے لئے بھی خوشی کا پیام ہو تو سہی اندھیرے گھر میں اجالے کا نام ہو تو سہی جہان نو کے یہ محمود بھی قدم چومیں ایاز جیسا کہیں بھی غلام ہو تو سہی ملے جو ہم سے تو پتھر بھی موم ہو جائے کوئی بہانہ برائے کلام ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کھٹکتا ہے مرا تیری نظر میں رہنا

    کیوں کھٹکتا ہے مرا تیری نظر میں رہنا گرد پیروں کی بھی یہ چاہے کہ سر میں رہنا دل پر شوق مبارک ہو نظر میں رہنا کس کی تقدیر میں ہے پریم نگر میں رہنا دل برباد میں حسرت بھی نہیں ہے کوئی کس کو منظور ہے اجڑے ہوئے گھر میں رہنا گر کے نظروں سے نہ مل جائے تو مٹی میں کہیں اشک غم تجھ کو قسم ...

    مزید پڑھیے