یہ ناتمام فسانہ تمام ہو تو سہی

یہ ناتمام فسانہ تمام ہو تو سہی
ہمارے ساتھ تمہارا بھی نام ہو تو سہی


مرے لئے بھی خوشی کا پیام ہو تو سہی
اندھیرے گھر میں اجالے کا نام ہو تو سہی


جہان نو کے یہ محمود بھی قدم چومیں
ایاز جیسا کہیں بھی غلام ہو تو سہی


ملے جو ہم سے تو پتھر بھی موم ہو جائے
کوئی بہانہ برائے کلام ہو تو سہی


سکون دل ہو میسر ہمیں کسی صورت
ہماری ایسی کوئی صبح شام ہو تو سہی


ہمارے لب پہ تمہارا ہی نام کیا معنی
تمہارے لب پہ ہمارا بھی نام ہو تو سہی


بہت ہی درد میں ڈوبے ہیں رہبران کرم
کسی کے ہاتھ سہی اپنا کام ہو تو سہی


میں اپنی صبح بھی کر دوں نثار اس پہ جمیلؔ
کسی کی زلف کے سائے میں شام ہو تو سہی