کیوں کھٹکتا ہے مرا تیری نظر میں رہنا

کیوں کھٹکتا ہے مرا تیری نظر میں رہنا
گرد پیروں کی بھی یہ چاہے کہ سر میں رہنا


دل پر شوق مبارک ہو نظر میں رہنا
کس کی تقدیر میں ہے پریم نگر میں رہنا


دل برباد میں حسرت بھی نہیں ہے کوئی
کس کو منظور ہے اجڑے ہوئے گھر میں رہنا


گر کے نظروں سے نہ مل جائے تو مٹی میں کہیں
اشک غم تجھ کو قسم دیدۂ تر میں رہنا


مجھ پہ کیا وقت یہ آیا ہے وطن میں لوگو
گھر میں رہتے ہوئے آساں نہیں گھر میں رہنا


عشق گر راس نہ آیا تو کہاں حسن جمیل
کیا میسر ہو حسینوں کے نگر میں رہنا