Ishrat Afreen

عشرت آفریں

تانیثی خیالات کی حامل معروف شاعرہ، گہرے سماجی اورتخلیقی شعور کے ساتھ شاعری کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔

Renowned feminist poet, known for her social consciousness and creative sensibility.

عشرت آفریں کی غزل

    خوشبو صندل اور نہ گہنا دکھ دے گا

    خوشبو صندل اور نہ گہنا دکھ دے گا اک جیسا دکھ سہتے رہنا دکھ دے گا ڈرتی کیوں ہے آنکھیں تیری اچھی ہیں لیکن ان کا چپ چپ بہنا دکھ دے گا جو ہم دونوں نے مل جل کر جھیلے تھے وہ دکھ تیرا تنہا سہنا دکھ دے گا جس نے ہم کو آنگن آنگن بانٹ دیا اب تو اس دیوار کا ڈھہنا دکھ دے گا

    مزید پڑھیے

    آگ پانی میں فروزاں دیکھو

    آگ پانی میں فروزاں دیکھو تم بھی اس گھر کا چراغاں دیکھو وحشت خواب گریزاں دیکھو لذت دید کا عنواں دیکھو دیکھ کر ہی تمہیں خوش ہو جاؤں میری آسودگیٔ جاں دیکھو اپنے ہی لمس پہ ہے اس کا گماں میرا عرفاں مرا وجداں دیکھو میں بلندی نہیں پاتال میں ہوں دیکھو پاؤ تو تہہ جاں دیکھو

    مزید پڑھیے

    دیواروں پر سائے سے لہراتے تھے

    دیواروں پر سائے سے لہراتے تھے لوگ اس کی تصویریں دیکھنے آتے تھے اس بستی میں مجھ کو بھی لے جانا تھا جس بستی میں چاند بدن گہناتے تھے اس کیاری میں میری تیری آنکھیں تھیں جس کیاری میں تارے بوئے جاتے تھے پھول کٹورا پانی آنکھیں اور دیے لوگ کہیں ویرانے میں رکھ آتے تھے

    مزید پڑھیے

    جو معبد میں دیا جلانے آتی تھی

    جو معبد میں دیا جلانے آتی تھی وہ لڑکی کیوں اندھیاروں کی نذر ہوئی وہ جس نے اشکوں سے ہار نہیں مانی کس خاموشی سے دریا میں ڈوب گئی ریت پہ میرے اور تمہارے قدموں کی اک تحریر تھی سو وہ دریا برد ہوئی لفظوں کے شہزادے کا رستہ دیکھے جنگل میں رہنے والی بھولی لڑکی تیری مخبر تیری ہی ہم راز ...

    مزید پڑھیے

    ہوائیں جب گھنٹیاں بجائیں تو لوٹ آنا

    ہوائیں جب گھنٹیاں بجائیں تو لوٹ آنا کسی کی آنکھیں دئے جلائیں تو لوٹ آنا بہت دنوں تک یہ موسم گل نہیں رہے گا جو شاخ جاں پر گلاب آئیں تو لوٹ آنا ہوا درختوں سے جب گلے مل کے رو رہی ہو پرند لمبے سفر پہ جائیں تو لوٹ آنا جو ضد پہ آ جائے دل تو اس کی بھی مان لینا پرانی یادیں بہت ستائیں تو ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر کج کلاہ کے آثار دیکھنا

    اس شہر کج کلاہ کے آثار دیکھنا اور خود کو بے ردا سر بازار دیکھنا وہ میرے بادبان کا کھلنا ہوا کے ساتھ اور مڑ کے تیرا جانب رہوار دیکھنا آشوب خشت و خاک سے جی کو اماں کہاں پھر اس پہ رنگ شیشۂ پندار دیکھنا اب کے لگان کون اٹھانے کو آئے گا اب کے سروں کی فصل ہے تیار دیکھنا مسند نشین شہر ...

    مزید پڑھیے

    تتلیاں خوشبوئیں رنگ سب

    تتلیاں خوشبوئیں رنگ سب کھا گئی اک بلا جنگ سب کھڑکیاں چاند مکھڑے ہنسی چھٹ گئے کتنے فرسنگ سب خواب عمریں گلی راستے زندگی سے ہیں دل تنگ سب گو بہت اختلافات تھے پھر بھی رہتے تو تھے سنگ سب گھر سے گھبرائے پھرتے ہیں جو یہ نہ جینے کے ہیں ڈھنگ سب دوپہر نیند یادیں پرند پھر سے کرنے لگے ...

    مزید پڑھیے

    یہ نازک سی مرے اندر کی لڑکی

    یہ نازک سی مرے اندر کی لڑکی عجب جذبے عجب تیور کی لڑکی یوں ہی زخمی نہیں ہیں ہاتھ میرے تراشی میں نے اک پتھر کی لڑکی کھڑی ہے فکر کے آذر کدے میں بریدہ دست پھر آذر کی لڑکی انا کھوئی تو کڑھ کر مر گئی وہ بڑی حساس تھی اندر کی لڑکی سزاوار ہنر مجھ کو نہ ٹھہرا یہ فن میرا نہ میں آذر کی ...

    مزید پڑھیے

    ابر کے ساتھ ہوا رقص میں ہے

    ابر کے ساتھ ہوا رقص میں ہے سارے جنگل کی فضا رقص میں ہے پاؤں ٹکتے ہی نہیں اشکوں کے جیسے آنکھوں کی دعا رقص میں ہے درمیاں چیختے انسانوں کے میرا خاموش خدا رقص میں ہے کھوکھلا پیڑ کھڑا ہے لیکن اس کا احساس انا رقص میں ہے اب تو ان پیروں کو غیرت آئے وہ مرا شعلہ نوا رقص میں ہے عشق پیچاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4