تتلیاں خوشبوئیں رنگ سب
تتلیاں خوشبوئیں رنگ سب
کھا گئی اک بلا جنگ سب
کھڑکیاں چاند مکھڑے ہنسی
چھٹ گئے کتنے فرسنگ سب
خواب عمریں گلی راستے
زندگی سے ہیں دل تنگ سب
گو بہت اختلافات تھے
پھر بھی رہتے تو تھے سنگ سب
گھر سے گھبرائے پھرتے ہیں جو
یہ نہ جینے کے ہیں ڈھنگ سب
دوپہر نیند یادیں پرند
پھر سے کرنے لگے تنگ سب
یہ الگ گفتگو کم کریں
ہم کو آتے تو ہیں ڈھنگ سب
حرف آنسو خموشی سخن
اس کی یادوں کے ہیں رنگ سب
یوں اچانک بھری بزم سے
تم اٹھے رہ گئے دنگ سب