Irfan Abidi mantvi

عرفان عابدی مانٹوی

عرفان عابدی مانٹوی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    عزت مجھے ملی ہے بہت التجا کے بعد

    عزت مجھے ملی ہے بہت التجا کے بعد در پہ گیا نہ غیر کے رب کی عطا کے بعد اچھا ہوا کہ آرزو پوری نہیں ہوئی نکھری ہماری خواہشیں اپنی قضا کے بعد کرنے لگیں گے راہ میں جگنو بھی روشنی سورج جو ڈوب جائے گا ختم ضیا کے بعد ہر بے وفا نے آشیاں اپنا بدل دیا تنہا رہا ہوں شہر میں ذکر وفا کے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے گاؤں کی باتیں نرالی ہی نرالی ہیں

    ہمارے گاؤں کی باتیں نرالی ہی نرالی ہیں کہیں ٹکر نہیں اس کا سکونت میں سہولت میں نہ سر پہ چھت کا سایہ ہے نہ کھانے کو کوئی روٹی کوئی انساں نہیں دکھتا حقیقت میں فضیلت میں ہوئے ہیں فیصلے جھوٹے رہے وعدے ادھورے سے بہت بدلاؤ دیکھا ہے عدالت میں سیاست میں فقط دو وقت ہے ایسا جہاں ماں رو ...

    مزید پڑھیے

    میں نے خود کو جو ہے کیا خاموش

    میں نے خود کو جو ہے کیا خاموش درد بھی ہو گیا مرا خاموش جب مرے پاؤں میں تھکن نہ ملی ہو گیا میرا راستہ خاموش دے رہی تھی صدا محبت کی ہو گئی ہے وہی صبا خاموش اس کو سارے جواب ملتے تھے میں سوالوں پہ جب رہا خاموش زور طوفاں نے سب لگا ڈالا پر ہوا نہ مرا دیا خاموش بولنا میں بھی چاہتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے اشک میں خود کو بھگو رہا ہوں ابھی

    میں اپنے اشک میں خود کو بھگو رہا ہوں ابھی خطا کو اشک ندامت سے دھو رہا ہوں ابھی مجھے نہ چاہئے تکیہ کسی بھی تکیے کا میں ماں کے ہاتھ پہ سر رکھ کے سو رہا ہوں ابھی مرے مزاج سے نفرت رہی ہے سورج کو میں ہم کلام جو جگنو سے ہو رہا ہوں ابھی کسی بھی حال میں سودا ضمیر کا نہ کرو میں ارض نو میں ...

    مزید پڑھیے

    شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل

    شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل زخم ہے درد ہے دوا ہے غزل آرزو شوق چاہ چین سکوں کرب ہے ضبط ہے بکا ہے غزل ہجر میں بھی شب فراق میں بھی ہم سفر بھی ہے ہم نوا ہے غزل ماہ و انجم بھی چاند سورج بھی جس میں رہتے ہیں وہ سما ہے غزل میں تھا مدہوش دید چشم غزال ہوش میں لانے کی ہوا ہے غزل اشک آنکھوں کے ...

    مزید پڑھیے

تمام