اقبال طارق کی غزل

    کلمۂ بے خودی کے مجرم ہیں

    کلمۂ بے خودی کے مجرم ہیں آپ سے دوستی کے مجرم ہیں آؤ غم کا طواف کرتے ہیں ہم فقط اک خوشی کے مجرم ہیں ہم چڑھاتے ہیں سولیاں جن کو قوم کی رہبری کے مجرم ہیں وقت منصف ہے خود سزا دے گا ہم اگر شاعری کے مجرم ہیں اے محبت اگر خدا ہے تو ہم تری بندگی کے مجرم ہیں

    مزید پڑھیے

    سن مرے دل کی ذرا آواز دوست

    سن مرے دل کی ذرا آواز دوست اے مرے محسن مرے ہم راز دوست دل میں ہے اک وحشت کرب و بلا تو مرے سینے میں بجتا ساز دوست جو تپش سورج کی سہہ سکتے نہیں وہ کیا کرتے نہیں پرواز دوست درد سہنے میں جنہیں لذت ملی پا سکے وہ لوگ ہی اعجاز دوست زندگی بھر جو نہ بھر پائے کبھی بخش تو اس زخم کا اعزاز ...

    مزید پڑھیے

    خواب ہو خواب میں آتے ہو چلے جاتے ہو

    خواب ہو خواب میں آتے ہو چلے جاتے ہو دید کا جام لنڈھاتے ہو چلے جاتے ہو کسی امید پہ دنیا میں مجھے زندہ رکھو آتے ہو آس بندھاتے ہو چلے جاتے ہو میری آنکھوں میں جو لاشہ ہے مرے خوابوں کا اس پہ روتے ہو رلاتے ہو چلے جاتے ہو قصۂ درد کسی طور نہ بھولے مجھ کو روز آتے ہو سناتے ہو چلے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    خواہشوں کی کتاب تھے جب تھے

    خواہشوں کی کتاب تھے جب تھے زندگی کا نصاب تھے جب تھے اپنی انگلی پکڑ کے چلتے تھے خود کو ہم دستیاب تھے جب تھے طاق ماضی کے یہ اداس دیے شوق میں آفتاب تھے جب تھے اپنی آنکھوں میں اب کھٹکتے ہیں چشم یاراں کا خواب تھے جب تھے اب میسر کہاں ہیں خود کو بھی ہاں ترے بے حساب تھے جب تھے یہ جو ...

    مزید پڑھیے

    وطن سے دور اے پیارے پرندے

    وطن سے دور اے پیارے پرندے پریشاں حال دکھیارے پرندے ضرورت کے قفس میں قید ہیں سب خوشی سے درد کے مارے پرندے تلاش رزق میں نکلے گھروں سے سحر دم آنکھ کے تارے پرندے اڑے اپنے دکھوں کا بوجھ ڈھونے مثال من تھکے ہارے پرندے ہرے صحرائے چشم ان کے رہیں گے بہت روئے ہیں بے چارے پرندے فقط ہم ...

    مزید پڑھیے

    اور دنیا میں ہم نے کیا دیکھا

    اور دنیا میں ہم نے کیا دیکھا صرف تیرا ہی راستہ دیکھا اس نے سورج سے چار کیں آنکھیں جس نے منظر تھا رات کا دیکھا سسکیاں چاند کی سنیں ہم نے جب ستاروں کو ٹوٹتا دیکھا میرے دامن میں پیاس کتنی تھی میں نے دریا کا راستہ دیکھا حسن دیکھا تو انگلیاں کاٹیں کیا کریں گے اگر خدا دیکھا ہر شکن ...

    مزید پڑھیے

    میں جبر شوق میں کیا کاغذوں پہ لکھتا رہا

    میں جبر شوق میں کیا کاغذوں پہ لکھتا رہا تری گلی کی ہوا کاغذوں پہ لکھتا رہا ترے جمال کی کرنیں ترے خیال کی لو میں روشنی کا پتہ کاغذوں پہ لکھتا رہا حصول رزق بھی لازم تھا اور محبت بھی میں نان شب کا گدا کاغذوں پہ لکھتا رہا ردائے عشق جسے بھی عطا ہوئی تجھ سے فقیر بن کے ترا کاغذوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    درون ذات کا منظر زمانے پر نہیں کھولا

    درون ذات کا منظر زمانے پر نہیں کھولا بسر اک رات کرنی ہے ابھی بستر نہیں کھولا مسافر ہوں میں بھوکا ہوں صدائیں دیں بہت لیکن دریچے کھول کر دیکھے کسی نے گھر نہیں کھولا میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے مولا نڈر ہو کر کہ جب مانگا مرے اعمال کا دفتر نہیں کھولا یہاں پر ہو کا عالم ہے یہاں ...

    مزید پڑھیے

    دل لگی اور چیز ہوتی ہے

    دل لگی اور چیز ہوتی ہے دلبری اور چیز ہوتی ہے رسم ہے یوں معانقہ کرنا دوستی اور چیز ہوتی ہے با وضو ہوں میں قبلہ رو بھی مگر بندگی اور چیز ہوتی ہے ان اجالوں کو روشنی نہ کہو روشنی اور چیز ہوتی ہے ہم تو لاشیں ہیں سانس لیتی ہوئی زندگی اور چیز ہوتی ہے حرف در حرف درد ہیں بابا شاعری اور ...

    مزید پڑھیے

    پنجۂ زیست میں پھنسا پنچھی

    پنجۂ زیست میں پھنسا پنچھی پھڑپھڑاتے ہوئے مرا پنچھی پر نکلتے ہی اک اڑان بھری اور پھر خواب ہو گیا پنچھی ناتواں ہے ابھی وجود ترا پھر مخالف بھی ہے ہوا پنچھی پھر پلٹ کر کبھی نہیں آیا قید سے ہو گیا رہا پنچھی جا دعائیں ہیں تیرے ساتھ مری اب محافظ ترا خدا پنچھی جانے کب جسم کا قفس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2