اور دنیا میں ہم نے کیا دیکھا

اور دنیا میں ہم نے کیا دیکھا
صرف تیرا ہی راستہ دیکھا


اس نے سورج سے چار کیں آنکھیں
جس نے منظر تھا رات کا دیکھا


سسکیاں چاند کی سنیں ہم نے
جب ستاروں کو ٹوٹتا دیکھا


میرے دامن میں پیاس کتنی تھی
میں نے دریا کا راستہ دیکھا


حسن دیکھا تو انگلیاں کاٹیں
کیا کریں گے اگر خدا دیکھا


ہر شکن پھوٹ پھوٹ کر روئی
رات پھر خواب کربلا دیکھا


عکس اپنا دھواں دھواں پایا
آج طارقؔ جب آئنہ دیکھا