Iqbal Sajid

اقبال ساجد

مقبول عوامی پاکستانی شاعر ، کم عمری میں وفات

Popular poet from Pakistan/ Died young

اقبال ساجد کی غزل

    گو دہر کے نقشے میں ہیں باہر بھی نہیں ہم

    گو دہر کے نقشے میں ہیں باہر بھی نہیں ہم رکھتے ہیں نشاں اور اجاگر بھی نہیں ہم کیوں ہم سے پھر امید صدف باندھ رہے ہو جب تم کو پتا ہے کہ سمندر بھی نہیں ہم خوشبو کی طرح پھول کے پنجرے میں نہیں بند آزاد فضاؤں کا مقدر بھی نہیں ہم احساس ہے پھر خانہ بدوشی کا ہمیں کیوں رہنے کو ٹھکانہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    ختم راتوں رات اس گل کی کہانی ہو گئی

    ختم راتوں رات اس گل کی کہانی ہو گئی رنگ بوسیدہ ہوئے خوشبو پرانی ہو گئی جس سے روشن تھا مقدر وہ ستارہ کھو گیا ظلمتوں کی نذر آخر زندگانی ہو گئی کل اجالوں کے نگر میں حادثہ ایسا ہوا چڑھتے سورج پر دیئے کی حکمرانی ہو گئی رہ گئی تھی لعل بننے میں کمی اک آنچ کی آنکھ سے گر کر لہو کی بوند ...

    مزید پڑھیے

    رخ روشن کا روشن ایک پہلو بھی نہیں نکلا

    رخ روشن کا روشن ایک پہلو بھی نہیں نکلا جسے میں چاند سمجھا تھا وہ جگنو بھی نہیں نکلا وہ تیرا دوست جو پھولوں کو پتھرانے کا عادی تھا کچھ اس سے شعبدہ بازی میں کم تو بھی نہیں نکلا ابھی کس منہ سے میں دعویٰ کروں شاداب ہونے کا ابھی ترشے ہوئے شانے پہ بازو بھی نہیں نکلا گھروں سے کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    غار سے سنگ ہٹایا تو وہ خالی نکلا

    غار سے سنگ ہٹایا تو وہ خالی نکلا کسی قیدی کا نہ کردار مثالی نکلا چڑھتے سورج نے ہر اک ہاتھ میں کشکول دیا صبح ہوتے ہی ہر اک گھر سے سوالی نکلا سب کی شکلوں میں تری شکل نظر آئی مجھے قرعۂ فال مرے نام پہ گالی نکلا راس آئے مجھے مرجھائے ہوئے زرد گلاب غم کا پرتو مرے چہرے کی بحالی نکلا کب ...

    مزید پڑھیے

    سائے کی طرح بڑھ نہ کبھی قد سے زیادہ

    سائے کی طرح بڑھ نہ کبھی قد سے زیادہ تھک جائے گا بھاگے گا اگر حد سے زیادہ ممکن ہے ترے ہاتھ سے مٹ جائیں لکیریں امید نہ رکھ گوہر مقصد سے زیادہ لگ جائے نہ تجھ پر ہی ترے قتل کا الزام بدنام تو ہوتا ہے برا بد سے زیادہ خواہش ہے بڑائی کی تو اندر سے بڑا بن کر ذہن کی بھی نشو و نما قد سے ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی کا ساتھ دکھ دیتا ہے جان من مجھے

    ہر گھڑی کا ساتھ دکھ دیتا ہے جان من مجھے ہر کوئی کہنے لگا تنہائی کا دشمن مجھے دن کو کرنیں رات کو جگنو پکڑنے کا ہے شوق جانے کس منزل میں لے جائے گا پاگل پن مجھے سادہ کاغذ رکھ کے آیا ہوں نمائش گاہ میں دیکھ کر ہوتی تھی ہر تصویر کو الجھن مجھے ناچتا تھا پاؤں میں لمحوں کے گھنگرو باندھ ...

    مزید پڑھیے

    سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا

    سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا تاریخ کربلائے سخن! دیکھنا کہ میں خون جگر سے لکھ کے ورق چھوڑ جاؤں گا اک روشنی کی موت مروں گا زمین پر جینے کا اس جہان میں حق چھوڑ جاؤں گا روئیں گے میری یاد میں مہر و مہ و نجوم ان آئنوں میں عکس قلق چھوڑ جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    اس سال شرافت کا لبادہ نہیں پہنا

    اس سال شرافت کا لبادہ نہیں پہنا پہنا ہے مگر اتنا زیادہ نہیں پہنا اس نے بھی کئی روز سے خواہش نہیں اوڑھی میں نے بھی کئی دن سے ارادہ نہیں پہنا دوڑے ہیں مگر صحن سے باہر نہیں دوڑے گھر ہی میں رہے پاؤں میں جادہ نہیں پہنا آباد ہوئے جب سے یہاں تنگ نظر لوگ اس شہر نے ماحول کشادہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کی

    اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کی جی بھر کے اس کے حسن کی توہین ہم نے کی لہجے کی تیز دھار سے زخمی کیا اسے پیوست دل میں لفظ کی سنگین ہم نے کی لائے بروئے کار نہ حسن و جمال کو موقع تھا پھر بھی رات نہ رنگین ہم نے کی جی بھر کے دل کی موت پہ رونے دیا اسے پرسا دیا نہ صبر کی تلقین ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    سنگ دل ہوں اس قدر آنکھیں بھگو سکتا نہیں

    سنگ دل ہوں اس قدر آنکھیں بھگو سکتا نہیں میں کہ پتھریلی زمیں میں پھول بو سکتا نہیں لگ چکے ہیں دامنوں پر جتنے رسوائی کے داغ ان کو آنسو کیا سمندر تک بھی دھو سکتا نہیں ایک دو دکھ ہوں تو پھر ان سے کروں جی بھر کے پیار سب کو سینے سے لگا لوں یہ تو ہو سکتا نہیں تیری بربادی پہ اب آنسو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4