Iqbal Sajid

اقبال ساجد

مقبول عوامی پاکستانی شاعر ، کم عمری میں وفات

Popular poet from Pakistan/ Died young

اقبال ساجد کے تمام مواد

40 غزل (Ghazal)

    بے خبر دنیا کو رہنے دو خبر کرتے ہو کیوں

    بے خبر دنیا کو رہنے دو خبر کرتے ہو کیوں دوستو میرے دکھوں کو مشتہر کرتے ہو کیوں کوئی دروازہ نہ کھولے گا صدائے درد پر بستیوں میں شور و غل شام و سحر کرتے ہو کیوں مجھ سے غربت مول لے کر کون گھر لے جائے گا تم مجھے رسوا سر بازار زر کرتے ہو کیوں آنکھ کے اندھوں کو کیوں دکھلاتے ہو پرواز ...

    مزید پڑھیے

    خشک اس کی ذات کا ساتوں سمندر ہو گیا

    خشک اس کی ذات کا ساتوں سمندر ہو گیا دھوپ کچھ ایسی پڑی وہ شخص بنجر ہو گیا آنگن آنگن زہر برسائے گی اس کی چاندنی وہ اگر مہتاب کی صورت اجاگر ہو گیا میرے آدھے جسم کی اس کو لگے گی بد دعا کل خبر آ جائے گی وہ شخص پتھر ہو گیا کس نے اپنے ہاتھ سے خود موت کا کتبہ لکھا کون اپنی قبر پر عبرت کا ...

    مزید پڑھیے

    لگا دی کاغذی ملبوس پر مہر ثبات اپنی

    لگا دی کاغذی ملبوس پر مہر ثبات اپنی بشر کے نام کر دی ہے خدا نے کائنات اپنی خلا کے آر بھی میں ہوں خلا کے پار بھی میں ہوں عبور اک پل میں کرتا ہوں حدو ممکنات اپنی جیوں گا اپنی مرضی سے مروں گا اپنی مرضی سے مرے زیر تسلط ہے فنا اپنی حیات اپنی لکھی ہے میں نے اپنے ہاتھ پر تحریر آئندہ مری ...

    مزید پڑھیے

    دنیا نے زر کے واسطے کیا کچھ نہیں کیا

    دنیا نے زر کے واسطے کیا کچھ نہیں کیا اور ہم نے شاعری کے سوا کچھ نہیں کیا غربت بھی اپنے پاس ہے اور بھوک ننگ بھی کیسے کہیں کہ اس نے عطا کچھ نہیں کیا چپ چاپ گھر کے صحن میں فاقے بچھا دئیے روزی رساں سے ہم نے گلہ کچھ نہیں کیا پچھلے برس بھی بوئی تھیں لفظوں کی کھیتیاں اب کے برس بھی اس کے ...

    مزید پڑھیے

    دہر کے اندھے کنویں میں کس کے آوازہ لگا

    دہر کے اندھے کنویں میں کس کے آوازہ لگا کوئی پتھر پھینک کر پانی کا اندازہ لگا ذہن میں سوچوں کا سورج برف کی صورت نہ رکھ کہر کے دیوار و در پر دھوپ کا غازہ لگا رات بھی اب جا رہی ہے اپنی منزل کی طرف کس کی دھن میں جاگتا ہے گھر کا دروازہ لگا کانچ کے برتن میں جیسے سرخ کاغذ کا گلاب وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام