Imran Mahmood Mani

عمران محمود مانی

عمران محمود مانی کی غزل

    ہجر اس میں مقیم جب سے

    ہجر اس میں مقیم جب سے دل رہین جحیم تب سے تیرے در دل مرا یوں حاضر جیسے ملتا کلیم رب سے عشق اس کا ہے نام لوگو یہ صحیفہ ضخیم سب سے حبس سی تیرگی ہے دل میں روٹھی باد نسیم شب سے تیری خواہش جو پال بیٹھا سب زمانہ غنیم تب سے دل تری سانس گر تھمے تو پڑھ محبت کی میم لب سے

    مزید پڑھیے

    یوں زندگی کی جنگ کو لڑتا رہا چراغ

    یوں زندگی کی جنگ کو لڑتا رہا چراغ آنکھوں میں رات بھر بجھا بجھ کر جلا چراغ میری یہ جان لے کے ملے گا تجھے بھی کیا ہر پل ہوا سے کہتا تھا بجھتا ہوا چراغ شاید نشان ہے یہ محبت کا آخری میرے مزار جان پہ ٹوٹا پڑا چراغ ورنہ یہ کھارا پانی کسی کام کا نہ تھا پھر اس نے میری آنکھ میں آ کر رکھا ...

    مزید پڑھیے

    خود کو ڈھونڈو نہ یاں وہاں جاناں

    خود کو ڈھونڈو نہ یاں وہاں جاناں میرے دل میں ہو جاوداں جاناں دل کو چوکھٹ پہ چھوڑ آیا ہوں پاؤں رکھیو نہ بے دھیاں جاناں اب بھی جلتے ہیں میرے سینے پر تیرے قدموں کے کچھ نشاں جاناں اک حسیں یاد بن کے رہ جاؤ تم کہاں اور میں کہاں جاناں مجھ کو تیرے بدن میں مرنا ہے کر دو بانہوں کو مہرباں ...

    مزید پڑھیے

    لفظوں کے کاروبار میں پہچان ہو گئیں

    لفظوں کے کاروبار میں پہچان ہو گئیں جان سخن سے آپ مری جان ہو گئیں شاید انہیں بھی گال کو چھونے کی لت لگی زلفیں حسین رخ پہ پریشان ہو گئیں مجھ کو یہ کہہ رہی ہیں ادھر سے نہیں گزر راہیں تمہارے شہر کی انجان ہو گئیں صورت تمہاری دل میں حفاظت کے ساتھ ہے یادوں کی ٹولیاں جو نگہبان ہو ...

    مزید پڑھیے

    آیات ہجر کی بیاں تفسیر کی نہیں

    آیات ہجر کی بیاں تفسیر کی نہیں دل پر گزرتی جو بھی وہ تحریر کی نہیں کوئی تو بھید ہوگا خموشی کے آس پاس جلتی ہوئی نگاہ نے تقریر کی نہیں دستک ترے جمال نے جب بھی ذہن پہ دی اٹھ کر گلے لگا لیا تاخیر کی نہیں تجھ کو رکھا سنبھال کے پتلی کے درمیاں اوجھل کبھی نگاہ سے تصویر کی نہیں میں تو ...

    مزید پڑھیے

    ہم خموشی سے جو بیتاب ہوا کرتے ہیں

    ہم خموشی سے جو بیتاب ہوا کرتے ہیں بندگانی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں کتنے چمکے ہیں دو پتھر یہ مرے چہرے پر مرتی آنکھوں میں بھی کچھ خواب ہوا کرتے ہیں کوئی مٹتے ہوئے لوگوں کو کبھی دیکھے سہی ٹوٹے ہیرے ہیں جو غرقاب ہوا کرتے ہیں یہ الگ بات نمی ان کی ہواؤں میں رہے خشک آنکھوں میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    عشق کامل وبال صاحب

    عشق کامل وبال صاحب کر گیا ہے نڈھال صاحب عشق آتش ہے من پگھلتا مجھ سے دھاگا نکال صاحب تجھ کو کھو کر بھی آس زندہ اس کو کہتے کمال صاحب روز یوم حساب میرا اس قیامت کو ٹال صاحب جیت میری ہے ہار گویا پھر سے سکہ اچھال صاحب تیری نفرت کا آسرا ہے کب ہوا ہے ملال صاحب تیری شمشیر خون ...

    مزید پڑھیے