خود کو ڈھونڈو نہ یاں وہاں جاناں

خود کو ڈھونڈو نہ یاں وہاں جاناں
میرے دل میں ہو جاوداں جاناں


دل کو چوکھٹ پہ چھوڑ آیا ہوں
پاؤں رکھیو نہ بے دھیاں جاناں


اب بھی جلتے ہیں میرے سینے پر
تیرے قدموں کے کچھ نشاں جاناں


اک حسیں یاد بن کے رہ جاؤ
تم کہاں اور میں کہاں جاناں


مجھ کو تیرے بدن میں مرنا ہے
کر دو بانہوں کو مہرباں جاناں


عرض غم پر بھی واہ کرتی ہو
حال دل کب ہے داستاں جاناں


تجھ کو چاہا تو ہجر کو پایا
اس سے بڑھ کر ہو کیا زیاں جاناں


اپنی نظریں اٹھا کے دیکھ کبھی
کیسے جیتے ہیں تشنگاں جاناں