عشق کامل وبال صاحب
عشق کامل وبال صاحب
کر گیا ہے نڈھال صاحب
عشق آتش ہے من پگھلتا
مجھ سے دھاگا نکال صاحب
تجھ کو کھو کر بھی آس زندہ
اس کو کہتے کمال صاحب
روز یوم حساب میرا
اس قیامت کو ٹال صاحب
جیت میری ہے ہار گویا
پھر سے سکہ اچھال صاحب
تیری نفرت کا آسرا ہے
کب ہوا ہے ملال صاحب
تیری شمشیر خون مانگے
میرا قرعہ نکال صاحب
تم جو پتھر مزاج ٹھہرے
آئنوں کا خیال صاحب
پھر ہوا میں اڑا دے چلمن
مجھ کو حیرت میں ڈال صاحب