Imdad Ali Bahr

امداد علی بحر

امداد علی بحر کی غزل

    خدا پرست ہوئے ہم نہ بت پرست ہوئے

    خدا پرست ہوئے ہم نہ بت پرست ہوئے کسی طرف نہ جھکا سر کچھ ایسے مست ہوئے جنہیں غرور بہت تھا نماز روزے پر گئے جو قبر میں سارے وضو شکست ہوئے ہمارے دل میں جو وحشت نے آگ بھڑکائی شرر بھی رہ گئے پیچھے یہ گرم جست ہوئے جو اپنے وعدے وفا وہ کرے کرم اس کا کہ ہم سے تو نہ وفا وعدۂ الست ...

    مزید پڑھیے

    سیر اس سبزۂ عارض کی ہے دشوار بہت

    سیر اس سبزۂ عارض کی ہے دشوار بہت اے دل آبلہ پا راہ میں ہیں خار بہت لو نہ لو دل مجھے بھاتی نہیں تکرار بہت مفت بکتا ہے مرا مال خریدار بہت خوش رہو یار اگر ہم سے ہو بیزار بہت دل اگر اپنا سلامت ہے تو دل دار بہت غم نہیں گو ہم اکیلے ہیں اور اغیار بہت حق اگر اپنی طرف ہے تو طرف دار ...

    مزید پڑھیے

    سب حسینوں میں وہ پیارا خوب ہے

    سب حسینوں میں وہ پیارا خوب ہے ایک چہرہ جسم سارا خوب ہے ایسے مکھڑے کی بلائیں لیجیے بھولا بھولا پیارا پیارا خوب ہے میری محفل میں کبھی آتے نہیں غیر کے گھر میں گزارا خوب ہے دونوں آنکھیں قاتل عشاق ہیں لشکر مژگاں صف آرا خوب ہے چرخ پر تم کو چڑھا کر دیکھیے کون سا تاروں میں تارا خوب ...

    مزید پڑھیے

    سینہ کوبی کر چکے غم کر چکے

    سینہ کوبی کر چکے غم کر چکے جیتے جی ہم اپنا ماتم کر چکے دیکھیے ملتے ہیں کس دن یار سے عید بھی کر لیں محرم کر چکے دھیان ان آنکھوں کا جانے کا نہیں یہ ہرن پالے ہوئے رم کر چکے دل لگا کر دکھ اٹھائے بے شمار دم شماری بھی کوئی دم کر چکے اب کہاں مثل عناصر اتحاد چار دن وہ ربط باہم کر چکے اب ...

    مزید پڑھیے

    آشنا کوئی باوفا نہ ملا

    آشنا کوئی باوفا نہ ملا کشتئ دل کا ناخدا نہ ملا جائے مرہم نمک چھڑکنا تھا زخم کھانے کا کچھ مزا نہ ملا اس کے کوچے میں ایسے بھولے ہم گھر کے جانے کا راستہ نہ ملا دل دیا جس کو رنج ہے پایا کوئی دل دار باوفا نہ ملا زندگی تلخ ہو گئی اپنی تجھ سے ملنے کا کچھ مزا نہ ملا دیکھ لی ہم نے دوستی ...

    مزید پڑھیے

    افشا ہوئے اسرار جنوں جامہ دری سے

    افشا ہوئے اسرار جنوں جامہ دری سے چھاپے گئے اخبار مری بے خبری سے دم ناک میں آیا ہے اب اس نوحہ گری سے دل پک گیا اے آہ تری بے اثری سے کیا دن ہیں جو گل کھلتے ہیں شعلے ہیں دہکتے لو چلتی ہے باغوں میں نسیم سحری سے سونے کے نوالوں سے نہ کر پرورش روح اتنی بھی محبت نہیں کرتے سفری سے کب اہل ...

    مزید پڑھیے

    بغیر یار گوارا نہیں کباب شراب

    بغیر یار گوارا نہیں کباب شراب گزک ہے داغ مجھے اور خون ناب شراب اگر ہے شوق طہارت شراب پی زاہد ترے نجاست قلبی کو ہوگی آب شراب دماغ اہل خرابات کے معطر ہیں کباب نافۂ مشک ختن گلاب شراب پیوں نجات سمجھ کے جو عشق ساقی ہے درود پڑھ کے تپاؤں پئے ثواب شراب بغیر سکر ہوا ہے یہ عالم ...

    مزید پڑھیے

    وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا

    وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا ہم تو دنیا سے گئے آپ سے آیا نہ گیا راز پوشی سے کبھی ہاتھ اٹھایا نہ گیا نبض دکھلائے مرض اپنا بتایا نہ گیا پھوٹ نکلی نہ رکی سینے کی اندر خوشبو مشک تھا داغ محبت کہ چھپایا نہ گیا میرا دل کس نے لیا نام بتاؤں کس کا میں ہوں یا آپ ہیں گھر میں کوئی آیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    غضب ہے دیکھنے میں اچھی صورت آ ہی جاتی ہے

    غضب ہے دیکھنے میں اچھی صورت آ ہی جاتی ہے نہیں روکے سے دل رکتا طبیعت آ ہی جاتی ہے بھرا ہے دل ہمارا دوستوں کی بے وفائی سے کہاں تک ضبط باتوں میں شکایت آ ہی جاتی ہے پڑے گا تیرے جی میں شک نہ سن غماز کی باتیں ہزار آئینہ ہو دل پر کدورت آ ہی جاتی ہے یہ کیا معلوم تھا یہ عشق سودائی ...

    مزید پڑھیے

    ساقی ترے بغیر ہے محفل سے دل اچاٹ

    ساقی ترے بغیر ہے محفل سے دل اچاٹ سو جیسے جی اداس ہے سو دل سے دل اچاٹ سوئے عدم پھرے چلے جاتے ہیں قافلے سب ہم سفر ہیں زیست ہے منزل سے دل اچاٹ جس روز سے کہ شوق اسیری ہوا مجھے صیاد ہے شکار عنادل سے دل اچاٹ ٹھکرائے بھی نہ آ کے لحد فاتحہ کجا مر کر ہوا ہوں اس بت قاتل سے دل اچاٹ جز مرگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5