Imdad Ali Bahr

امداد علی بحر

امداد علی بحر کی غزل

    ہم آج کل ہیں نامہ نویسی کی تاؤ پر

    ہم آج کل ہیں نامہ نویسی کی تاؤ پر دن بھر کبوتروں کو بھگاتے ہیں باؤ پر رندوں کو ایک روز تو دریا دلی دکھا کشتیٔ مے کو چھوڑ دے ساقی بہاؤ پر لکھوں وہ شعر عارض رنگیں کی وصف بیں تختہ چمن کا صدقے ہوں کاغذ کی ناؤ پر کچھ حاجت کباب نہیں کیف عشق میں سیخیں دل و جگر کی لگیں ہیں الاؤ پر بے ...

    مزید پڑھیے

    وصل میں ذکر غیر کا نہ کرو

    وصل میں ذکر غیر کا نہ کرو خوش کیا ہے تو پھر خفا نہ کرو زلفوں پر مجھ کو شیفتہ نہ کرو ان بلاؤں میں مبتلا نہ کرو میری اتنی تو بات مانو بھلا بات اغیار سے کیا نہ کرو ملنے دوں گا نہ غیر سے تم کو کرو مجھ سے ملاپ یا نہ کرو مر بھی جاؤں کہیں یہ روگ مٹے اے طبیبوں مری دوا نہ کرو منہ چھپانا ...

    مزید پڑھیے

    گیا سب اندوہ اپنے دل کا تھمے اب آنسو قرار آیا

    گیا سب اندوہ اپنے دل کا تھمے اب آنسو قرار آیا نصیب جاگے ستارہ چمکا پھرے دن اپنے وہ یار آیا کہو یہ ساقی سے آ خدارا کرے نہ کشتیٔ مے کنارا خدا کی رحمت نے جوش مارا برستا ابر بہار آیا اٹھائی کیا کیا نہ میں نے زحمت مگر نہ کی ترک اس کی الفت رہا ہمیشہ میں صاف طینت کبھی نہ دل پر غبار ...

    مزید پڑھیے

    ہم خزاں کی اگر خبر رکھتے

    ہم خزاں کی اگر خبر رکھتے آشیانے میں پھول بھر رکھتے ہم اگر عشق میں اثر رکھتے امردوں کو غلام کر رکھتے میرے دل کو سمجھتے عرش بریں یہ ستارے اگر نظر رکھتے کیا خبر تھی کہ دام ہے وہ زلف ہم بھی فولاد کا جگر رکھتے ساتھ رنگ چمن کے اڑ جاتے آج ہم بھی جو بال و پر رکھتے راہ دیتا جو اس کے آنے ...

    مزید پڑھیے

    خدا پرست ہوئے نہ ہم بت پرست ہوئے

    خدا پرست ہوئے نہ ہم بت پرست ہوئے کسی طرف نہ جھکا سر کچھ ایسے مست ہوئے جنہیں غرور بہت تھا نماز روزے پر گئے جو قبر میں سارے وضو شکست ہوئے غرور کر کے نگاہوں سے گر گئے مغرور بلند جتنے ہوئے اتنے اور پست ہوئے رہا خمار کے صدمہ سے چور شیشۂ دل مگر نہ سائل مے تیرے مے پرست ہوئے تڑپ دکھا ...

    مزید پڑھیے

    بشر روز ازل سے شیفتہ ہے شان و شوکت کا

    بشر روز ازل سے شیفتہ ہے شان و شوکت کا عناصر کے مرقع میں بھرا ہے نقش دولت کا ازل کے دن سے غم مشتاق تھا جو میری خلقت کا بنایا آنسوؤں سے گوندھ کر پتلا کدورت کا مقدر نے دیا ہے ہاتھ میں کاسہ ہلاکت کا گدا ہوں اس پری پیکر کا جو ٹکڑا ہے آفت کا رہے سینہ سپر ہر دم یہ جوہر ہے محبت کا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب

    آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب دل بیچ کر ہوا میں گنہ گار بے سبب میں نے تو اس سے آنکھ لڑائی نہیں کبھی ابرو نے مجھ پہ کھینچی ہے تلوار بے سبب میں نے بلائیں بھی نہیں لیں زلف یار کی میں ہو گیا بلائے گرفتار بے سبب بوسہ کبھی لیا نہیں گل سے عذار کا کیوں دل کے آبلے میں چبھا خار بے ...

    مزید پڑھیے

    گردش چرخ سے قیام نہیں

    گردش چرخ سے قیام نہیں صبح گھر میں ہوں میں تو شام نہیں کبھی تو منہ سے بولئے صاحب بے دہن ہو تو کچھ کلام نہیں جاں بہ لب ہوں فراق دلبر میں صبح جیتا رہا تو شام نہیں کس کے زلفوں کے بال بکھرے ہیں میرے نبضوں میں انتظام نہیں روز و شب ذکر زلف و عارض ہے یہ کہانی کبھی تمام نہیں کیا رقیبوں ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ ارباب دنیا دیکھیے

    جلوۂ ارباب دنیا دیکھیے سوانگ ہے یہ بھی تماشا دیکھیے سیر کو اٹھے تو ہیں وحشی مزاج باغ جاتے ہیں کہ صحرا دیکھیے گر‌ چہ تل ہے اس کے منہ پر خوش نما نحس ہے کیا ایک تارا دیکھیے روئیے جتنا رلائے ہجر یار گھر میں بیٹھے سیر دریا دیکھیے چرخ مینائی موافق ہو اگر دور دور جام صہبا ...

    مزید پڑھیے

    دم مرگ بالیں پر آیا تو ہوتا

    دم مرگ بالیں پر آیا تو ہوتا مرے منہ میں پانی چوایا تو ہوتا یہ سچ ہے وفادار کوئی نہیں ہے کسی دن مجھے آزمایا تو ہوتا تسلی نہ دیتا تشفی نہ کرتا مرے رونے پر مسکرایا تو ہوتا مجھے اپنی فرقت سے مارا تو مارا دم نزع مکھڑا دکھایا تو ہوتا غلط ہے کہ مردہ نہیں زندہ ہوتا تو میرے جنازے پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5