Imdad Ali Bahr

امداد علی بحر

امداد علی بحر کی غزل

    ایفائے وعدہ آپ سے اے یار ہو چکا

    ایفائے وعدہ آپ سے اے یار ہو چکا اس کا تو امتحان کئی بار ہو چکا احباب ہاتھ اٹھائیں ہمارے علاج سے صحت پذیر عشق کا بیمار ہو چکا وہ بے حساب بخش دے یہ بات اور ہے اپنے حساب میں تو گنہ گار ہو چکا میں ہاتھ جوڑتا ہوں بڑی دیر سے حضور لگ جائیے گلے سے اب انکار ہو چکا بیچوں کہاں میں اپنے دل ...

    مزید پڑھیے

    وہ رشک مہر و قمر گھات پر نہیں آتا

    وہ رشک مہر و قمر گھات پر نہیں آتا کبھی اندھیرے اجالے نظر نہیں آتا یہ کہہ دو کوچۂ جاناں کے جانے والوں سے ادھر جو کوئی گیا پھر ادھر نہیں آتا طلائی رنگ یہ کیا کیا چلے ہیں تلواریں کسی کے قبضے میں وہ کنج زر نہیں آتا وہ ناتواں ہوں کہ سنتا نہیں کوئی میری وہ زار ہوں کہ کسی کو نظر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جڑاؤ چوڑیوں کے ہاتھوں میں پھبن کیا خوب

    جڑاؤ چوڑیوں کے ہاتھوں میں پھبن کیا خوب بھرے بھرے ترے بازو پہ نورتن کیا خوب کھجوری چوٹی کے قربان واہ کیا کہنا نثار پریوں کے مو بہ مو شکن کیا خوب نئی جوانی کا جوش اور ابھار سینے کا دوشالہ ڈھلکا ہوا سر سے بانکپن کیا خوب عجب بہار ہے بیلوں کی اور بوٹوں کی پری دوپٹا ترا غیرت چمن کیا ...

    مزید پڑھیے

    خورشید رخوں کا سامنا ہے

    خورشید رخوں کا سامنا ہے شبنم صفت آبرو ہوا ہے دل زخمیٔ عشق ہے سزا ہے بھر دوں جو نمک تو پھر مزا ہے اب تو دل اس پر آ گیا ہے اچھا ہے برا ہے یا بھلا ہے بین‌ العد میں آدمی ہے دنیا ایک بیچ کی سرا ہے ایسی ہے ملاحت اس کے منہ پر رخسار کا سبزہ لو نیا ہے اکسیر ہے دل کی خاکساری کشتہ ہو جو نفس ...

    مزید پڑھیے

    چار دن ہے یہ جوانی نہ بہت جوش میں آ

    چار دن ہے یہ جوانی نہ بہت جوش میں آ اے بت مست مے حسن ذرا ہوش میں آ دل یہ کہتا ہے جو وہ شمع عذار آ نکلے بن کے فانوس پکاروں مرے آغوش میں آ قدم یار کا آوازہ ہر اک گل پر ہے امن چاہے جو خزاں سے مری پاپوش میں آ میرے شعروں کے جو مشتاق ہیں فرماتے ہیں در مضموں صدف لب سے نکل گوش میں ...

    مزید پڑھیے

    جب دست بستہ کی نہیں عقدہ کشا نماز

    جب دست بستہ کی نہیں عقدہ کشا نماز کاٹے گی میری پاؤں کی زنجیر کیا نماز بندوں کا تو یہ حال ہے لیتی نہیں سلام کیوں کر کہوں قبول کرے گا خدا نماز بوئے ریا ہر ایک گل بوریا میں ہے دنیا کی گھر کا فرش ہے زاہد کی جانماز روزہ ہماری فاقہ کشی کا نمونہ ہے اپنی فروتنی کا ہی اک پرتوا ...

    مزید پڑھیے

    بولئے کرتا ہوں منت آپ کی

    بولئے کرتا ہوں منت آپ کی کیوں مکدر ہے طبیعت آپ کی پھونکے دیتی ہے کلیجا سینے میں شعلہ بن بن کر محبت آپ کی اتنی بے پروائیاں اچھی نہیں لوگ کرتے ہیں شکایت آپ کی چاندنی منہ پر نہ پڑنے دیجیے میلی ہو جائے گی رنگت آپ کی ایک دل رکھتے تھے وہ بھی کھو چکے ہو گئے مفلس بدولت آپ کی داغ ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    جذب الفت نے دکھایا اثر اپنا الٹا

    جذب الفت نے دکھایا اثر اپنا الٹا آہ جب ہونٹھوں پر آئی تو کلیجہ الٹا رات بھر بیٹھے رہے منتظری میں اس کی صبح جب ہو گئی حسرت سے بچھونا الٹا حق بہ جانب ہے اگر ہم سے وہ مہوش پھر جائے چلن افلاک کا اوندھا ہے زمانا الٹا جائے حیرت ہے جو نفرت نہ ہو خود بینی سے نظر آتا ہے اس آئینے میں چہرا ...

    مزید پڑھیے

    نفس سرکش کو قتل کر اے دل

    نفس سرکش کو قتل کر اے دل مستعد ہو جہاد پر اے دل نہ پھلے گی تجارت دنیا ہے یہاں نفع میں ضرر اے دل تیرے کردار پر ہیں شاہد حال خشک لب اور چشم تر اے دل نہ رو الفت نہ ہاتھ سے جائے کھیل جا اپنی جان پر اے دل چاہیے بے محل نہ ٹپکے اشک ابروؤں پر رہے نظر اے دل بے خودی میں نکل چلا ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں سیہ رو اپنے خالق سے جو نعمت مانگتا

    میں سیہ رو اپنے خالق سے جو نعمت مانگتا اپنا منہ دھونے کو پہلے آب خجلت مانگتا میرے روکھے سوکھے ٹکڑے مجھ کو کر دیتے ہیں سیر خاک بھر دیتا فلک منہ میں جو نعمت مانگتا خلق پر ہوتی جو آداب شہادت آشکار مرغ بسمل بھی تڑپنے کی اجازت مانگتا رحم ہم آفت‌ رسیدوں پر جو کرتا آسمان سانس لینے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5