ایفائے وعدہ آپ سے اے یار ہو چکا
ایفائے وعدہ آپ سے اے یار ہو چکا اس کا تو امتحان کئی بار ہو چکا احباب ہاتھ اٹھائیں ہمارے علاج سے صحت پذیر عشق کا بیمار ہو چکا وہ بے حساب بخش دے یہ بات اور ہے اپنے حساب میں تو گنہ گار ہو چکا میں ہاتھ جوڑتا ہوں بڑی دیر سے حضور لگ جائیے گلے سے اب انکار ہو چکا بیچوں کہاں میں اپنے دل ...