Iliyas Babar Aawan

الیاس بابر اعوان

الیاس بابر اعوان کی غزل

    تھوڑی چاندی تھوڑا گارا لگتا ہے

    تھوڑی چاندی تھوڑا گارا لگتا ہے تب جا کر آئینہ پیارا لگتا ہے فرصت کے لمحات کمانے کی خاطر اچھا خاصا وقت ہمارا لگتا ہے میں دریا کے وحشی پن سے واقف ہوں میرے گھر کے ساتھ کنارا لگتا ہے ان سے ہی سنگھار کی چیزیں بنتی ہیں جن پیڑوں کے جسم پہ آرا لگتا ہے ہم دونوں نے رات گزاری آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بھی خوش ہو میں اپنی خوشی سمجھتا ہوں

    کوئی بھی خوش ہو میں اپنی خوشی سمجھتا ہوں میں زندہ شخص ہوں اور زندگی سمجھتا ہوں کئی تو تم سے بھی بہتر ملے ہیں لوگ مجھے مگر کمی ہے جو اس کو کمی سمجھتا ہوں یہ وہ دکھاتا ہے جو روشنی دکھاتی نہیں سو میں اندھیرے کو بھی روشنی سمجھتا ہوں بہت سی چیزیں ہیں جو میری حد سے باہر ہیں سو جتنی حد ...

    مزید پڑھیے

    عشق کرتا ہوں، تقاضا نہیں کر سکتا میں

    عشق کرتا ہوں، تقاضا نہیں کر سکتا میں مرا دامن ہے سو میلا نہیں کر سکتا میں اتنی فرصت ہے کہ اک دنیا بنا سکتا ہوں پر کوئی ہے جسے اپنا نہیں کر سکتا میں کتنے لوگوں نے ان آنکھوں سے شفا پائی ہے ایک بیمار کو اچھا نہیں کر سکتا میں گھر سے نکلا تو یہ ممکن ہے بھٹک ہی جاؤں یار اب اپنا تو ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو ترتیب سے بنا ہوا میں

    یہ جو ترتیب سے بنا ہوا میں ایک مدت میں راستہ ہوا میں لوگ آتے تھے دیکھنے مجھ کو ایسے پتھر سے آئینہ ہوا میں کیا خبر کب نظر میں آ جاؤں شور میں ایک بولتا ہوا میں اب تو پہچان میں نہیں آتا تیری دیوار سے جڑا ہوا میں شہر کے بیچ آ گیا اک دن صحن کے بیچ دوڑتا ہوا میں آپ بھی اپنا شوق ...

    مزید پڑھیے

    دیکھنے والوں کو کچھ اور دکھایا گیا ہے

    دیکھنے والوں کو کچھ اور دکھایا گیا ہے اصل جو مال تھا وہ ایسے چھپایا گیا ہے جانے کے واسطے دیوار بنائی گئی ہے روکنے کے لیے دروازہ بنایا گیا ہے اپنی آنکھوں کو بھی پہچان نہیں پاتا ہوں ایک مدت سے یہاں کوئی نہ آیا گیا ہے سیدھے چلتے ہیں تو دیوار سے ٹکراتے ہیں کامیابی کا سبق ایسا ...

    مزید پڑھیے

    رخت گریز گام سے آگے کی بات ہے

    رخت گریز گام سے آگے کی بات ہے دنیا، فقط قیام سے آگے کی بات ہے تو راستے بچھا نہ چراغوں سے لو تراش یہ عشق اہتمام سے آگے کی بات ہے ان پتھروں کے ساتھ کبھی رہ کے دیکھیے یہ خامشی کلام سے آگے کی بات ہے میں نے عدو کے خیمے میں بھیجا ہے اک چراغ یہ عین انتقام سے آگے کی بات ہے تو آب و گل سے ...

    مزید پڑھیے

    چہرے پر خوشحالی لے کر آتا ہوں

    چہرے پر خوشحالی لے کر آتا ہوں تم سے ملنے ٹیکسی لے کر آتا ہوں یوں کرنا تم جگنو لے کر آ جانا میں اک دوست سے کشتی لے کر آتا ہوں رستے میں اک ٹاپو پر کچھ ٹھہریں گے میں برگر اور پیپسی لے کر آتا ہوں تم چاہو تو واپس جا بھی سکتی ہو میں گاڑی کی چابی لے کر آتا ہوں جسم کی آگ سے کب تک کام ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹی میز اور جلی کتابیں رہ جائیں گی

    ٹوٹی میز اور جلی کتابیں رہ جائیں گی ڈرون گرے گا امن کی باتیں رہ جائیں گی لڑنے والے روشن صبحیں لے جائیں گے میری خاطر اندھی شامیں رہ جائیں گی سچ لکھنے والے سب ہجرت کر جائیں گے بازاروں میں قلم دواتیں رہ جائیں گی یوں لگتا ہے رستے میں سب لٹ جائے گا گھر پہنچوں گا تو کچھ سانسیں رہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول کتابیں لے جا، تنہا رہنے دے

    پھول کتابیں لے جا، تنہا رہنے دے میرا کمرہ، میرا کمرہ رہنے دے یار یہ چار قدم کی کیا ہم راہی ہے! تھوڑی دیر تو دل کو چلتا رہنے دے اب بھی اس سے تتلی ملنے آتی ہے بالکنی میں ٹوٹا گملا رہنے دے کاٹ دے چاہے میری ساری شاخوں کو جس پر جھول رہا ہے جھولا، رہنے دے وہ تو دل تھا لیکن یہ تو باغ ہے ...

    مزید پڑھیے

    جتنی اچھی باتیں ہیں

    جتنی اچھی باتیں ہیں ساری تیری باتیں ہیں جن میں تیرا ذکر نہیں وہ بھی کوئی باتیں ہیں جو چٹکی میں کہتے ہو سوچی سمجھی باتیں ہیں تیرا میرا کوئی نہیں تیری میری باتیں ہیں دیواروں کے ہونٹوں پر ٹوٹی پھوٹی باتیں ہیں جتنا پیارا چہرہ ہے اتنی پیاری باتیں ہیں نیا نیا تو دکھتا ہوں وہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3