Iliyas Babar Aawan

الیاس بابر اعوان

الیاس بابر اعوان کی نظم

    غیر نصابی تاریخ

    شاہی دربار میں خادم‌ خاص کا اعلان تخلیہ رقص جنوں خیز پہ نوخیز بدن شہر میں آدم خاکی کے لہو کی قیمت دینے آئے ہیں مہاراج کے میخانے میں رنگ اور نور کی برسات کے بیچ کون دیکھے گا بے سر کی لاشیں نو بدن جام تحیر کا نیا ذائقہ ہیں جن پہ دو لخت کیے جاتے ہیں ملکوں کے بدن شاہی دربار میں ...

    مزید پڑھیے

    آدمی

    لا انتہا جہان مجسم سے بھی سوا لا منتہا زمانوں میں رہتے ہوئے یہ ابد قرنوں سے رینگتی ہوئی تقویم کائنات آب و گل و شعور سر دو جہاں عدم لا فلسفہ نہایت فہم پیمبری ذوق نمو کی ہاتھ میں ریکھائیں دم بدم کیا جانیے کہ کتنے برس کا ہے یہ چراغ تہذیب سوختہ ہے ایاغ حروف میں فکر و خرد کی بحر و تلاطم ...

    مزید پڑھیے

    اے مرے خواب

    اے مرے خواب ہنر خیز روایت کے امیں انکشافات کی دریوزہ گری چھوڑ بھی دے گرد ہنگام میں ترتیب سے رکھ آنکھ کی خستہ فصیلوں سے گرے خشت مزاج ان چنے زرد گلوں سے ڈھکے کچھ سوختہ پل سمت کا کوئی تعین تو نظر میں ٹھہرے اے مرے خواب مرے ساتھ نہ چل مجھے درپیش ہے لا سمت سماج ایک ویرانی تماشے میں ...

    مزید پڑھیے

    پاگل

    دیکھ نی مائے؟ سندر ماتھے کی ریکھائیں تیرے ہاتھ کی ریکھاؤں سے ملتی جلتی اتر دکھن پورب پچھم ایک سفر ہے ٹانواں ٹانواں دیکھ گلابی آگ پہ سینکی ڈب کھڑبی روٹی جیسا چہرا میرا دیکھ نی مائے سرسوں جیسے ہاتھ تھے میرے ہرے ہرے کنگن کی چنی گیٹہ گیٹہ بالن چننا ان کو مہنگا پڑ جائے گا کب سوچا ...

    مزید پڑھیے

    اسکیپ اِزم

    چل کہ صد چاک گریباں وہاں ہو آتے ہیں یہ جو ہنگامۂ ہستی ہے ذرا دیر کو چھوڑ ایک بے انت مسافت کے ادھر بیٹھتے ہیں یاد کرتے ہیں پری خانوں کی تلخابی کو اپنی آزردہ تمناؤں پہ رو لیتے ہیں گرد میں رکھے ہوئے اشک فسردہ چہرے گئے وقتوں کا تذبذب نئے وقتوں کا عذاب آ کہ شانوں سے گرا آتے ہیں اس پار ...

    مزید پڑھیے

    زیست مزاجوں کا نوحہ

    ریشۂ اشک پہ ٹانکے ہوئے ہم برگ ملال قریۂ وحشت و افتاد میں ہیں خیمہ بدوش اپنے حصے کی جہانگیری اٹھا لائے ہیں کیا خبر کون نظر طرفہ مسیحائی ہو کون سا زہر ترے ہجر کا تریاق بنے بس اسی کار فراغت پہ ہے مامور یہ دل جس پہ کھلتے نہیں اسرار تعلق نہ مزاج اپنی ہی دھن میں سبک خیز چلا جاتا ہے ایک ...

    مزید پڑھیے

    یار پرندے!

    یار پرندے! یہیں کہیں تھا نیم کے پیڑ کا دیار مٹی کی کچی دیواریں چاندی جیسے یار یسو پنجو ہار کبوتر، کنچے ونچے، تاش جیتنے والے نالاں، ہارنے والے تھے خوش باش الٹے توے کی روٹی ساتھ میں کھٹا میٹھا ساگ مکھن کی ڈلیوں میں جیسے ماں کے پیار کا راگ دو کمروں کے گھر میں اتنے گھنے گھنیرے ...

    مزید پڑھیے

    شط العرب

    یہ سرخ دھارے قدیم وقتوں کی داستانوں کے سرخ‌ راوی کنار آب فلک ہیں دستار بننے والے نخیل زادے نواح بصرہ میں پھیلتی بد گمان صبحیں فضا میں بے نام سسکیوں کی شکستہ لہریں جنہیں منافق سفارتوں کے حصار نے قتل کر دیا تھا یہیں کہیں ہیں یہ شہر بصرہ جہاں پہ فارس کی اپسرائیں قدیم اونٹوں کی جنگ ...

    مزید پڑھیے

    شاہی بدلہ

    کسے ہوئے اکتارے پر ہیں گیندے کے دو پھول مہندی لگے ہاتھوں پر ہیرے موتی جڑے دو نقش بانسری کے ہونٹوں سے نکلے آٹھویں سر کا گیت شام املتاسوں کی سنائے تازہ تازہ نظم آئینے میں گوری کے امراؤ جان سا روپ آنکھوں میں بے تاب تمنا دھڑکن ہے بے ربط دور سمے کے پار سے آنے والا ہے شہزادہ گرد اڑاتی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے دن گزر گئے

    گھروں میں کوئی پیڑ ہے نہ موتیے کی بیل ہے نہ دال کو بگھارتی ہوئی جوان لڑکیاں کہ سب چلن بدل گیا فراغتوں کے دن گئے گئیں وہ کنج وقت کی سفید ریش ساعتیں شجر کی راہداریاں اجڑ گئیں گھنی دوپہر میں کھلی کھلی سی دھوپ کا سفر بھی رک گیا گلی کے سرخ موڑ پر کنار شام نقرئی لباس میں جمالتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2