Iffat Zeba Kakorvi

عفت زیبا کاکوروی

  • 1924 - 2002

عفت زیبا کاکوروی کی غزل

    وہ ہنس پڑا جنوں یہ مچلنے لگی حیات

    وہ ہنس پڑا جنوں یہ مچلنے لگی حیات ہاں ہاں یہی ادا یہی انداز التفات وہ مسکرا رہے ہیں دھندھلکوں کی اوٹ سے یوں آزما رہی ہے مجھے تلخیٔ حیات آئے ہیں وہ جنوں میں پشیمانیاں لئے کیا کیا فریب دیتا ہے حسن تصورات بخشی ہے کس نے میرے جنوں کو یہ آگہی سمجھا رہا ہے کون مجھے رمز کائنات کیا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی نکھر آئی جھیل کر ستم تنہا

    زندگی نکھر آئی جھیل کر ستم تنہا تیرے در سے ہاتھ آیا بس یہی کرم تنہا دھڑکنیں سناتی ہیں لا مکاں کے افسانے کتنی داستانوں کو سن رہے ہیں ہم تنہا منزلیں بلاتی ہیں جستجو مچلتی ہے تیرگی کا عالم ہے اور ہر قدم تنہا یہ بھی چھین لے آ کر گردش جہاں مجھ سے چند آرزوئیں ہیں اور میرا دم ...

    مزید پڑھیے

    مری آرزو کا حاصل مری زیست کا سہارا

    مری آرزو کا حاصل مری زیست کا سہارا ترا اک حسیں تبسم ترا جلوۂ خود آرا ترے درد و غم کے صدقے تری بے رخی کے قرباں انہیں کج ادائیوں نے مری زیست کو سنوارا مری کشتی تمنا ہے عجیب کشمکش میں کبھی ہے قریب منزل کبھی دور ہے کنارا کبھی یہ خیال گزرا کہ نظر کے سامنے ہو کبھی یہ گماں ہوا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے