Iffat Zeba Kakorvi

عفت زیبا کاکوروی

  • 1924 - 2002

عفت زیبا کاکوروی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    وہ ہنس پڑا جنوں یہ مچلنے لگی حیات

    وہ ہنس پڑا جنوں یہ مچلنے لگی حیات ہاں ہاں یہی ادا یہی انداز التفات وہ مسکرا رہے ہیں دھندھلکوں کی اوٹ سے یوں آزما رہی ہے مجھے تلخیٔ حیات آئے ہیں وہ جنوں میں پشیمانیاں لئے کیا کیا فریب دیتا ہے حسن تصورات بخشی ہے کس نے میرے جنوں کو یہ آگہی سمجھا رہا ہے کون مجھے رمز کائنات کیا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی نکھر آئی جھیل کر ستم تنہا

    زندگی نکھر آئی جھیل کر ستم تنہا تیرے در سے ہاتھ آیا بس یہی کرم تنہا دھڑکنیں سناتی ہیں لا مکاں کے افسانے کتنی داستانوں کو سن رہے ہیں ہم تنہا منزلیں بلاتی ہیں جستجو مچلتی ہے تیرگی کا عالم ہے اور ہر قدم تنہا یہ بھی چھین لے آ کر گردش جہاں مجھ سے چند آرزوئیں ہیں اور میرا دم ...

    مزید پڑھیے

    مری آرزو کا حاصل مری زیست کا سہارا

    مری آرزو کا حاصل مری زیست کا سہارا ترا اک حسیں تبسم ترا جلوۂ خود آرا ترے درد و غم کے صدقے تری بے رخی کے قرباں انہیں کج ادائیوں نے مری زیست کو سنوارا مری کشتی تمنا ہے عجیب کشمکش میں کبھی ہے قریب منزل کبھی دور ہے کنارا کبھی یہ خیال گزرا کہ نظر کے سامنے ہو کبھی یہ گماں ہوا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    نظم

    میرے ان کاکل برہم کی حکایت مت پوچھ آہ اس نالۂ پیہم کی حقیقت مت پوچھ دیکھ لے چشم بصیرت سے زمانے کا نظام مجھ سے اے دوست مرے غم کی صداقت مت پوچھ لب رنگیں کا وہ اعجاز کہاں سے لاؤں ساز خاموش میں آواز کہاں سے لاؤں داستان دل برباد سناؤں کیسے مجھ پہ گزری ہے جو افتاد سناؤں کیسے آتش غم سے ...

    مزید پڑھیے

    تلاطم

    دل آج بہت گھبراتا ہے دل آج بہت گھبراتا ہے طوفان و تلاطم کے پالے گرداب سنبھالے ہیں مجھ کو اک راحت جاں ہمدم کی طرح کچھ خواب سنبھالے ہیں مجھ کو یوں میرے غموں کے سنجیدہ آداب سنبھالے ہیں مجھ کو اور میری تباہی پر خنداں احباب سنبھالے ہیں مجھ کو ہر زخم جگر سمجھاتا ہے دل آج بہت گھبراتا ...

    مزید پڑھیے