Iffat Zeba Kakorvi

عفت زیبا کاکوروی

  • 1924 - 2002

عفت زیبا کاکوروی کی نظم

    نظم

    میرے ان کاکل برہم کی حکایت مت پوچھ آہ اس نالۂ پیہم کی حقیقت مت پوچھ دیکھ لے چشم بصیرت سے زمانے کا نظام مجھ سے اے دوست مرے غم کی صداقت مت پوچھ لب رنگیں کا وہ اعجاز کہاں سے لاؤں ساز خاموش میں آواز کہاں سے لاؤں داستان دل برباد سناؤں کیسے مجھ پہ گزری ہے جو افتاد سناؤں کیسے آتش غم سے ...

    مزید پڑھیے

    تلاطم

    دل آج بہت گھبراتا ہے دل آج بہت گھبراتا ہے طوفان و تلاطم کے پالے گرداب سنبھالے ہیں مجھ کو اک راحت جاں ہمدم کی طرح کچھ خواب سنبھالے ہیں مجھ کو یوں میرے غموں کے سنجیدہ آداب سنبھالے ہیں مجھ کو اور میری تباہی پر خنداں احباب سنبھالے ہیں مجھ کو ہر زخم جگر سمجھاتا ہے دل آج بہت گھبراتا ...

    مزید پڑھیے