Idris Babar

ادریس بابر

پاکستان کے نوجوان شاعر

Prominent among new generation poets of Pakistan

ادریس بابر کی غزل

    خیمگیٔ شب ہے تشنگی دن ہے

    خیمگیٔ شب ہے تشنگی دن ہے وہی دریا ہے اور وہی دن ہے اس قدر مت اداس ہو جیسے یہ محبت کا آخری دن ہے اک دیا دل کی روشنی کا سفیر ہو میسر تو رات بھی دن ہے خاک اڑاتے کہاں پہ جاؤ گے اب تو یہ دشت بھی کوئی دن ہے شام آئے گی شب ڈرائے گی تو ابھی لوٹ جا ابھی دن ہے اور وہ بام سے اتر بھی گیا لوگ ...

    مزید پڑھیے

    مشہور تو بس ایک دیا ہے مرے دل میں

    مشہور تو بس ایک دیا ہے مرے دل میں کتنے ہی ستاروں کی جگہ ہے مرے دل میں تم نے تو حکایات ہی سن رکھی ہیں ورنہ وہ شہر وہ خیمے وہ سرا ہے مرے دل میں میں راہ سے بھٹکوں تو کھٹکتی ہے کوئی بات جس طرح کوئی سمت نما ہے مرے دل میں دنیا سے گزرنے کو ابھی عمر پڑی ہے یہ خواب تو کچھ دن کو رکا ہے مرے دل ...

    مزید پڑھیے

    آ جائے وہ ملنے تو مجھے عید مبارک

    آ جائے وہ ملنے تو مجھے عید مبارک مت آئے بہ ہر حال اسے عید مبارک ایسا ہو سب انسان ہوں خوش اتنے کہ ہر روز اک دوسرے سے کہتا پھرے عید مبارک ہاں مجھ سے جسے جس سے مجھے جو بھی گلہ ہو آباد رہے شاد رہے عید مبارک تنہائی سی تنہائی کہ دیوار بھی ششدر اب کھل کے کہے یا نہ کہے عید مبارک سرگوشی ...

    مزید پڑھیے

    یونہی آتی نہیں ہوا مجھ میں

    یونہی آتی نہیں ہوا مجھ میں ابھی روشن ہے اک دیا مجھ میں وہ مجھے دیکھ کر خموش رہا اور اک شور مچ گیا مجھ میں دونوں آدم کے منتقم بیٹے اور ہوا ان کا سامنا مجھ میں میں مدینے کو لوٹ آیا ہوں یعنی جاری ہے کربلا مجھ میں روشنی آنے والے خواب کی ہے دن تو کب کا گزر چکا مجھ میں اس اندھیرے میں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ نہ اس طرح گزار عرصۂ چشم سے مجھے

    دیکھ نہ اس طرح گزار عرصۂ چشم سے مجھے فرصت دید ہو نہ ہو مہلت خواب دے مجھے بسکہ گزشتنی ہے وقت بسکہ شکستنی ہے دل خواب کوئی دکھا کہ جو یاد نہ آ سکے مجھے خام ہی رکھ کے پختگی شکل ہے اک شکست کی آتش وصل کی جگہ خاک فراق دے مجھے ہاں اے غبار آشنا میں بھی تھا ہم سفر ترا پی گئیں منزلیں تجھے ...

    مزید پڑھیے

    دل کے گھٹنے کو اشارا سمجھو

    دل کے گھٹنے کو اشارا سمجھو دہر یہ اپنا خسارا سمجھو یہ بھی ممکن ہے کہ تم دور کے لوگ اس الاؤ کو ستارہ سمجھو یہ بھی اک موج ہے مٹی کی سہی وقت کم ہے تو کنارا سمجھو پر نہیں ہوتے خیالوں کے تو پھر کیسے اڑتے ہیں غبارا سمجھو کسے معلوم خزانہ مل جائے کوئی نقشہ تو دوبارہ سمجھو کھیت رل ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پھولوں والے بھی عاجز آ گئے ہیں (ردیف .. ے)

    اس سے پھولوں والے بھی عاجز آ گئے ہیں تیری خاطر جو گلدستہ ڈھونڈ رہا ہے دل کو دھکے کھاتے نکالے جاتے دیکھ کے ساحل اپنا پکا دریا ڈھونڈ رہا ہے تسمہ کھلا جیسے آزاد تلازمہ ہو واہ ایک پہن کے دوسرا جوتا ڈھونڈ رہا ہے اس کے فلیٹ سے باہر کوئی دور کا دوست پاس کے بس اسٹاپ کا رستہ ڈھونڈ رہا ...

    مزید پڑھیے

    ایک دن خواب نگر جانا ہے

    ایک دن خواب نگر جانا ہے اور یونہی خاک بسر جانا ہے عمر بھر کی یہ جو ہے بے خوابی یہ اسی خواب کا ہرجانا ہے گھر سے کس وقت چلے تھے ہم لوگ خیر اب کون سا گھر جانا ہے موت کی پہلی علامت صاحب یہی احساس کا مر جانا ہے کسی تقریب جدائی کے بغیر ٹھیک ہے جاؤ اگر جانا ہے شور کی دھول میں گم گلیوں ...

    مزید پڑھیے

    بھائی خدا کے بندہ جانیں دل کو جیسے رام کیا

    بھائی خدا کے بندہ جانیں دل کو جیسے رام کیا اپنی بدھائی ہو دنیا پر چار چھ دن جو کام کیا ایک نشانی سی ساحل پر ساری کہانی چھوڑ گئی ڈوبتی ناؤ پر اس آخری موج نے کیا انعام کیا پیارے دشمن جیون جوگی آخر تم بھی دیکھ ہی لو گے خود کو خیر سے کہتے سنو گے ہم نے مذاق جو عام کیا نام پتا بے شک مت ...

    مزید پڑھیے

    ورنہ کیا آب و ہوا چیز ہے کیسا موسم

    ورنہ کیا آب و ہوا چیز ہے کیسا موسم تیرے آنے سے ہوا شہر میں اچھا موسم یہ مہ و مہر اضافی ہیں ترے سر کی قسم وقت بتلاتی ہیں آنکھیں تری چہرا موسم دھوپ میں چھاؤں کہیں موج میں طوفان کہیں جیسا اے دوست ترا موڈ ہے ویسا موسم رنگ و بو رکھتے ہیں سب پھول پھل اپنی اپنی چشم و ابرو سے الگ عارض و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4