انسانی درندے اور اس آسانی سے مر جائیں
انسانی درندے اور اس آسانی سے مر جائیں یہ سوچنے بیٹھیں تو پریشانی سے مر جائیں وہ جن کو میسر تھی ہر اک چیز دگر بھی ممکن ہے سہولت کی فراوانی سے مر جائیں کشتی پہ تھے کشتی کو جلاتے ہوئے حضرات اب آگ سے بچ جائیں بھلے پانی سے مر جائیں آئینے کا یہ کون سا سیزن ہے ہمیں کیا دیوار کو تکتے ...