ورنہ کیا آب و ہوا چیز ہے کیسا موسم
ورنہ کیا آب و ہوا چیز ہے کیسا موسم
تیرے آنے سے ہوا شہر میں اچھا موسم
یہ مہ و مہر اضافی ہیں ترے سر کی قسم
وقت بتلاتی ہیں آنکھیں تری چہرا موسم
دھوپ میں چھاؤں کہیں موج میں طوفان کہیں
جیسا اے دوست ترا موڈ ہے ویسا موسم
رنگ و بو رکھتے ہیں سب پھول پھل اپنی اپنی
چشم و ابرو سے الگ عارض و لب کا موسم
اس قدر حسن اچانک مرا دل توڑ نہ دے
ایک تو پیارا ہے تو اس پہ یہ پیارا موسم
نہ وبا کے کوئی دن رات نہ تنہائی کے سال
تیرے آتے ہی بدل جاتا ہے سارا موسم