دھوم گم گشتہ خزانوں کی مچاتا پھرے کون
دھوم گم گشتہ خزانوں کی مچاتا پھرے کون ان زمانوں میں جو تھے ہی نہیں جاتا پھرے کون باغ میں ان سے ملاقات کا امکان بھی ہے صرف پھولوں کے لیے لوٹ کے آتا پھرے کون سیکھ رکھے ہیں پرندوں نے سب اشجار کے گیت آج کل موڈ ہی ایسا ہے کہ گاتا پھرے کون میں تو کہتا ہوں یہیں غار میں رہ لو جب تک وقت ...