Idris Babar

ادریس بابر

پاکستان کے نوجوان شاعر

Prominent among new generation poets of Pakistan

ادریس بابر کی غزل

    دھوم گم گشتہ خزانوں کی مچاتا پھرے کون

    دھوم گم گشتہ خزانوں کی مچاتا پھرے کون ان زمانوں میں جو تھے ہی نہیں جاتا پھرے کون باغ میں ان سے ملاقات کا امکان بھی ہے صرف پھولوں کے لیے لوٹ کے آتا پھرے کون سیکھ رکھے ہیں پرندوں نے سب اشجار کے گیت آج کل موڈ ہی ایسا ہے کہ گاتا پھرے کون میں تو کہتا ہوں یہیں غار میں رہ لو جب تک وقت ...

    مزید پڑھیے

    مرے قریب ہی مہتاب دیکھ سکتا تھا

    مرے قریب ہی مہتاب دیکھ سکتا تھا گئے دنوں میں یہ تالاب دیکھ سکتا تھا اک ایسے وقت میں سب پیڑ میں نے نقل کیے جہاں پہ میں انہیں شاداب دیکھ سکتا تھا زیادہ دیر اسی ناؤ میں ٹھہرنے سے میں اپنے آپ کو غرقاب دیکھ سکتا تھا کوئی بھی دل میں ذرا جم کے خاک اڑاتا تو ہزار گوہر نایاب دیکھ سکتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ شہر اتفاق سے نہیں ملا

    وہ شہر اتفاق سے نہیں ملا ہمیں تو کچھ بھی خاک سے نہیں ملا نہیں میاں بجھا ہوا نہیں یہ دل نہیں ہمیں یہ طاق سے نہیں ملا کدھر گیا وہ کوزہ گر خبر نہیں کوئی سراغ چاک سے نہیں ملا سمندروں پہ سرسری نگاہ کی یہ دشت انہماک سے نہیں ملا سب آئنے یہ دھول دیکھتے رہے کوئی ترے ہلاک سے نہیں ملا

    مزید پڑھیے

    دوست کچھ اور بھی ہیں تیرے علاوہ مرے دوست

    دوست کچھ اور بھی ہیں تیرے علاوہ مرے دوست کئی صحرا مرے ہمدم کئی دریا مرے دوست تو بھی ہو میں بھی ہوں اک جگہ پہ اور وقت بھی ہو اتنی گنجائشیں رکھتی نہیں دنیا مرے دوست! تیری آنکھوں پہ مرا خواب سفر ختم ہوا جیسے ساحل پہ اتر جائے سفینہ مرے دوست! زیست بے معنی وہی بے سر و سامانی وہی پھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4