Husain Khan Jhanjhat

حسین خاں جھنجھٹ

  • 1949

حسین خاں جھنجھٹ کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    علم کی شمع اندھیرا نہیں ہونے دیتی

    علم کی شمع اندھیرا نہیں ہونے دیتی اپنے کردار کو میلا نہیں ہونے دیتی اپنے اسلاف کی تعلیم ہی کچھ ایسی ہے عزم و ہمت کو جو پسپا نہیں ہونے دیتی گردش خون رگ و پے میں ابھی جاری ہے اک یہی سوچ نکما نہیں ہونے دیتی خندہ پیشانی سے ہر ایک سے پیش آتا ہوں میری عادت مجھے رسوا نہیں ہونے ...

    مزید پڑھیے

    گلوں میں جس طرح خوشبو بہت ضروری ہے

    گلوں میں جس طرح خوشبو بہت ضروری ہے اسی طرح ہمیں اردو بہت ضروری ہے نہ مال و زر کی تمنا نہ جاہ و منصب کی مری حیات میں بس تو بہت ضروری ہے ہے تلخ بول سے دل ٹوٹنے کا اندیشہ زباں پہ اس لئے قابو بہت ضروری ہے قریب آئیں گے دشمن بھی تیری دعوت پر ترے کلام میں خوشبو بہت ضروری ہے عمل ہو ایسا ...

    مزید پڑھیے

    کیوں یہ دھوکے میں پڑا بھائی ترا کچھ بھی نہیں

    کیوں یہ دھوکے میں پڑا بھائی ترا کچھ بھی نہیں تو جو کہتا ہے مرا بھائی ترا کچھ بھی نہیں وقت اک جھونکا ہوا کا ہے ٹھہرتا ہی نہیں اس پہ آنسو نہ بہا بھائی ترا کچھ بھی نہیں کیا سکندر کی سوانح تجھے معلوم نہیں سوچ اس پر بھی ذرا بھائی ترا کچھ بھی نہیں لوٹ جانا ہے بہرحال سبھی کو اک دن شور ...

    مزید پڑھیے

    مسئلہ جو مرے در پیش ہے تو حل کر دے

    مسئلہ جو مرے در پیش ہے تو حل کر دے زندگی میری ادھوری ہے مکمل کر دے دل خاموش پہ اک ہلکی سی دستک دے کر جذبۂ شوق مرا اور بھی چنچل کر دے جب بھی گردن میں جھکاؤں تو نظر آئے تو اپنی تصویر مرے دل میں مقفل کر دے تو گھٹا بن کے فضاؤں میں بکھر جا ہر سو میری چاہت کو بھی آوارہ سا بادل کر دے لے ...

    مزید پڑھیے