مسئلہ جو مرے در پیش ہے تو حل کر دے
مسئلہ جو مرے در پیش ہے تو حل کر دے
زندگی میری ادھوری ہے مکمل کر دے
دل خاموش پہ اک ہلکی سی دستک دے کر
جذبۂ شوق مرا اور بھی چنچل کر دے
جب بھی گردن میں جھکاؤں تو نظر آئے تو
اپنی تصویر مرے دل میں مقفل کر دے
تو گھٹا بن کے فضاؤں میں بکھر جا ہر سو
میری چاہت کو بھی آوارہ سا بادل کر دے
لے کے انگڑائی جکڑ لے مجھے ناگن کی طرح
میرے اس جلتے بدن کو ذرا صندل کر دے
چشم نرگس جو خدا نے تجھے بخشی اے صنم
اے صنم مجھ کو بھی ان آنکھوں کا کاجل کر دے
اب نہ جھنجھٹؔ رہے باقی نہ شکایت کوئی
بن کے ہم راہ سر راہ تو ہلچل دے