گلوں میں جس طرح خوشبو بہت ضروری ہے

گلوں میں جس طرح خوشبو بہت ضروری ہے
اسی طرح ہمیں اردو بہت ضروری ہے


نہ مال و زر کی تمنا نہ جاہ و منصب کی
مری حیات میں بس تو بہت ضروری ہے


ہے تلخ بول سے دل ٹوٹنے کا اندیشہ
زباں پہ اس لئے قابو بہت ضروری ہے


قریب آئیں گے دشمن بھی تیری دعوت پر
ترے کلام میں خوشبو بہت ضروری ہے


عمل ہو ایسا جو ایماں کی ترجمانی کرے
خود اپنی ذات میں یہ خو بہت ضروری ہے


بغیر علم کے منزل نہ پا سکو گے تم
اندھیری رات میں جگنو بہت ضروری ہے


زمانے بھر کی زبانوں سے ہم کو کیا جھنجھٹؔ
ہمارے واسطے اردو بہت ضروری ہے