کیوں یہ دھوکے میں پڑا بھائی ترا کچھ بھی نہیں

کیوں یہ دھوکے میں پڑا بھائی ترا کچھ بھی نہیں
تو جو کہتا ہے مرا بھائی ترا کچھ بھی نہیں


وقت اک جھونکا ہوا کا ہے ٹھہرتا ہی نہیں
اس پہ آنسو نہ بہا بھائی ترا کچھ بھی نہیں


کیا سکندر کی سوانح تجھے معلوم نہیں
سوچ اس پر بھی ذرا بھائی ترا کچھ بھی نہیں


لوٹ جانا ہے بہرحال سبھی کو اک دن
شور اتنا نہ مچا بھائی ترا کچھ بھی نہیں


پھنس کے دنیا کے جھمیلوں میں نہ تو جھنجھٹؔ کر
رال اس پر نہ گرا بھائی ترا کچھ بھی نہیں