وجد
زندگی گھومتی چکراتی ہے بل کھاتی ہے اور پھر وجد کے نقطے پہ ٹھہر جاتی ہے دائرے چار طرف رقص کناں رہتے ہیں دل آوارہ ٹھہر جائے جہاں زاد رکے رقص کے دن پہ چڑھی گردش حالات کی دھوپ رقص بے خود میں مرا شوق جنوں شامل ہے جھومتا ناچتا رہتا ہے زمانہ سارا تتلیاں مور پرندے تو کہیں آب رواں شمع کی ...