حمیرا گل تشنہ کی نظم

    وجد

    زندگی گھومتی چکراتی ہے بل کھاتی ہے اور پھر وجد کے نقطے پہ ٹھہر جاتی ہے دائرے چار طرف رقص کناں رہتے ہیں دل آوارہ ٹھہر جائے جہاں زاد رکے رقص کے دن پہ چڑھی گردش حالات کی دھوپ رقص بے خود میں مرا شوق جنوں شامل ہے جھومتا ناچتا رہتا ہے زمانہ سارا تتلیاں مور پرندے تو کہیں آب رواں شمع کی ...

    مزید پڑھیے

    گھنگرو کھول ذرا

    پورن ماشی رات سجی جب ساتھ زمیں بھی ڈول پڑی اک مورت آخر بول پڑی اک بار نہیں سو بار نہیں کیوں چاہت کا اقرار کروں کیوں رقص کو اپنے عام کروں جس کام کا حاصل کوئی نہ ہو کیوں ایسا کوئی کام کروں کیوں ایسا کوئی کام کروں ہے کوئی جو مجھ میں کہتا ہے جو دل میں ہے اب بول ذرا کچھ دیر کو گھنگرو ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    تم چاک گریباں ہو ہم بھی تہی داماں ہیں تم ہم سے گریزاں ہو ہم تم سے گریزاں ہیں تم نوک قلم جاناں اک نظم فغاں لکھو جو بول نہ پاؤ وہ سب حرف نہاں لکھو کچھ حرف دعا لکھو کچھ بہر خدا لکھو جو نقش ہوئے دل پر وہ نقش وفا لکھو پھر یاد کرو گے تم جب پاس نہ ہوئے گی آغوش لحد میں جب دم ساز یہ سوئے ...

    مزید پڑھیے