نظم
تم چاک گریباں ہو ہم بھی تہی داماں ہیں
تم ہم سے گریزاں ہو ہم تم سے گریزاں ہیں
تم نوک قلم جاناں اک نظم فغاں لکھو
جو بول نہ پاؤ وہ سب حرف نہاں لکھو
کچھ حرف دعا لکھو کچھ بہر خدا لکھو
جو نقش ہوئے دل پر وہ نقش وفا لکھو
پھر یاد کرو گے تم جب پاس نہ ہوئے گی
آغوش لحد میں جب دم ساز یہ سوئے گی
دہراؤ گے سب باتیں جو تم سے کہا کرتی
جو سنتی تمہاری بھی کچھ اپنی کہا کرتی
الزام بھی تم دو گے پھر گردش دوراں کو
اور یاد کرو گے اس خاموش نگہباں کو