گھنگرو کھول ذرا
پورن ماشی رات سجی جب
ساتھ زمیں بھی ڈول پڑی
اک مورت آخر بول پڑی
اک بار نہیں سو بار نہیں
کیوں چاہت کا اقرار کروں
کیوں رقص کو اپنے عام کروں
جس کام کا حاصل کوئی نہ ہو
کیوں ایسا کوئی کام کروں
کیوں ایسا کوئی کام کروں
ہے کوئی جو مجھ میں کہتا ہے
جو دل میں ہے اب بول ذرا
کچھ دیر کو گھنگرو کھول ذرا
یہ رقص جو تو کرتی ہے یہاں
اس رقص میں تیرے وحشت ہے
جس شخص کی چاہت الفت ہے
وہ شخص زمیں کا باسی ہے
وہ عام رویوں والا ہے
وہ تیری وفا کیا سمجھے گا
وعدوں کو نبھانا کیا جانے
وہ عشق دوانہ کیا جانے
وہ شخص جو دنیا دار بھی ہے
زردار ہے یوں نادار بھی ہے
آزاد بھی ہے
اب اس کی چاہت چھوڑ کے تو
خلوت میں خود سے بول کبھی
اور خود میں خود کو گھول کبھی
یہ عشق کتابی عشق ہے جو
لمحوں کی لذت دیتا ہے
پھر اس کی قیمت لیتا ہے
اس عشق و محبت میں پڑ کر
تو خود کو یوں ناشاد نہ کر
برباد نہ کر
ہے کوئی جو مجھ میں کہتا ہے
آ تجھ کو تجھ سے ملواؤں
تو کیا ہے تجھ کو بتلاؤں
تو جنت ہے تو رحمت ہے
تو قوت ہے تو راحت ہے
تو ثروت ہے تو برکت ہے
اور سب سے بڑھ کر عورت ہے
ان لفظوں کو بھی تول ذرا
خلوت میں خود سے بول ذرا
کچھ دیر کو
گھنگرو کھول ذرا